جنوبی افریقہ میں فٹ بال عالمی کپ کےمنتظمیں پُر امید ہیں کہ اِس کھیل کی میزبانی کےباعث ملکی معیشت خاص طور پر سیاحت کے شعبے میں خاص بہتری آئے گی۔
اِس سال ڈربن میں ٹورزم کنوینشن کے موقعے پر فٹ بال مقابلے ہر ایک کےذہنوں پر سوار دکھائی دیے۔ 11جون کو فٹ بال ورلڈ کپ کا آغاز ہو رہا ہے اور توقع کی جارہی ہے کہ مہینے بھر تک جاری رہنے والے اِس ایونٹ کے سبب جنوبی افریقہ آنے والے سیاحوں کی مجموعی تعداد اِس سال 10ملین سے تجاوز کر جائے گی۔ ایک اندازے کے مطابق دنیا بھر سے آنے والے فٹ بال کے شائقین جنوبی افریقہ کی معیشت میں دو ارب ڈالر کا اضافہ کریں گے اور روزگار کے بہت سے مواقع پیدا ہوں گے۔
ایک اطلاع کے مطابق، جنوبی افریقہ کی حکومت کی میزبانی کی تیاری میں گذشتہ چار برسوں کے دوران 12ارب ڈالر خرچ کیے ہیں جس سے ایک طرف تو کاروباری سرگرمیوں کو فروغ ملا ہے جب کہ دوسری جانب بعض نقادوں کے مطابق اتنی خطیر رقم براہِ راست غربت کے خاتمے کے منصوبوں پر خرچ کی جاتی تو زیادہ بہتر ہوتا۔
اِسی دوران، وائس آف امریکہ کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے، پاکستان کرکٹ کے نیشنل چیف سلیکٹر محسن حسن خان نے کہا کہ ایشیا کپ کے لیے 15رکنی ٹیم کے انتخاب میں کھلاڑیوں کی فٹنس اور پرفارمنس کو مدِ نظر رکھا گیا ہے۔
شعیب اختر اور شعیب ملک کی ٹیم میں واپسی کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ دونوں سینئرزکو کھلانے سے ٹیم مضبوط ہوگی، تاہم اُنھوں نے کہا کہ نوجوان خوں بھی ٹیم میں شامل کیا گیا ہے، اور اسد شفیق اور عمر امین جیسے کھلاڑیوں کی ڈومیسٹک اور فرسٹ کلاس کرکٹ میں کارکردگی کے سبب اُنھیں ٹیم میں شریک رکھا گیا ہے۔
سابق کپتان یونس خان کی ٹیم میں عدم شمولیت کے حوالے سےمحسن خان نے کہا کہ بعض معاملات کے حل ہونے کے بعد وہ اُنھیں سلیکشن کے لیے دستیاب ہوں گے۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ یونس خان کے لیے ایسے مواقع آئے کہ وہ انگلش کاؤنٹی کے ذریعے اپنی فارم حاصل کر سکتے ہیں، اور مصباح الحق کو ایشیا کہ کے لیے ڈراپ کردیا گیا ہے۔
مقبول ترین
1