انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم نے سری لنکا سے ان سینکڑوں قیدیوں کو رہا کرنے کی اپیل کی ہے جنہیں انسداد دہشت گردی کے سخت قوانین کے تحت کوئی الزام لگائے بغیر حراست میں رکھا جارہاہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بدھ کے روز جاری کی جانے والی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ تازہ ترین سرکاری اعدادوشمار یہ ظاہر کرتے ہیں کہ سری لنکا میں 1900 سے زیادہ افراد کو کوئی مقدمہ چلائے بغیر حراست میں رکھا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق کچھ افراد خفیہ مقامات پر قید ہیں جہاں انہیں تشدد کا نشانہ بنائے جانے یا ہلاک کیے جانے کے امکانات موجود ہیں۔
تنظیم کے ایشیاء بحرالکاہل کے علاقے کے ڈائریکٹر سام ظریفی کا کہناہے کہ سری لنکا کے انسداد دہشت گردی کے قانون کا، جس کا مقصد عام شہریوں کو مسلح تنظیموں سے محفوظ رکھناہے، اکثر اوقات غلط استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت انسانی حقوق کی اپنی ذمہ داریوں کی انجام دہی کے لیے اس قانون کے خاتمے کا اپنا وعدہ پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔
سری لنکا میں گذشتہ 40 سال سے زیادہ کا عرصہ ہنگامی قوانین کے تحت گذرا ہے اور ماضی کی حکومتوں نے قومی سلامتی کے نام پر بڑے پیمانے پر ہنگامی قوانین کا نفاذ کیا ۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہناہے کہ1980ء کے عشرے میں ترقیاتی امداد کے پروگراموں کا 20 فی صد زراعت پر خرچ کیاجاتا تھا جو آج کم ہوکر صرف پانچ فی صد رہ گیا ہے اور اسی طرح دیہی ترقیاتی پروگراموں کے فنڈز میں بھی کٹوتیاں کی گئی ہیں۔