سری لنکا کی ثقافت و مذہبی روایات میں ہاتھیوں کو خصوصی اہمیت حاصل ہے لیکن حکومت نے ہاتھیوں کو انسانوں سے دور رکھنے کے لیے ایک منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔
سری لنکا کے مشرقی قصبے امپارا میں ایک بڑی کچرا کنڈی قائم ہے جہاں ہاتھی کھانے کے لیے جنگل سے وہاں کا رخ کرتے ہیں۔
کچرا کنڈی پر جمع ہونا ہاتھیوں کا معمول ہے اور وہ اکثر قریبی دیہات کے لوگوں کی تیار فصلیں بھی تباہ کر دیتے ہیں۔
وائلڈ لائف حکام کا کہنا ہے کہ ہاتھی کوڑے کے ساتھ ساتھ پلاسٹک بھی نگل جاتے ہیں جو اُن کی ہلاکت کا سبب بنتا ہے۔
اکثر اوقات جب کچرا کنڈی سے ہاتھیوں کو کھانے کے لیے کچھ نہیں ملتا تو وہ قریبی بستیوں پر حملے بھی کر دیتے ہیں جس سے جانی نقصان ہوتا ہے۔
کبھی کبھی انسان ہاتھیوں کے حملوں سے بچنے کے لیے اُنہیں ہلاک کر دیتے ہیں۔
ان مسائل سے نمٹنے کے لیے حکومت نے امپارا کے جنگلات کے قریب ہاتھیوں کے لیے کھائی کھودنا شروع کر دی ہے تاکہ انسانی بستیوں کو ہاتھیوں کے حملوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔
حکام کے مطابق گزشتہ برس 361 ہاتھی ہلاک ہوئے اور اُن کی ہلاکت کا سبب انسان تھے۔
امپارا قصبے کو ہاتھیوں کے حملے سے بچانے کے لیے لگ بھگ دس برس قبل حکومت نے بجلی کے تار نصب کیے تھے لیکن یہ ترکیب کام نہ آئی۔
امپارا اور اس کے گرد و نواح میں رہنے والے کسانوں کی قائم کردہ کمیٹی کے رکن پی ایچ کمارا کا کہنا ہے کہ انسانوں اور جانوروں کو ایک دوسرے سے دور رکھنے کے لیے یہاں کوئی مناسب نظام موجود نہیں۔
ان کے بقول حکومتی اداروں نے وائلڈ لائف پروٹیکشن زونز کے قریب کچرا کنڈی قائم کی تھی لیکن کچرا کھا کر ہاتھی اور دیگر جنگلی جانور ہلاک ہو گئے، اس لیے یہ تجربہ بھی ناکام رہا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے گفتگو کرتے ہوئے کمارا کا کہنا تھا کہ صورتِ حال کو مزید خراب ہونے سے روکنے کے لیے حکومت اب جانوروں کے تحفظ اور انسانی زندگیوں کو بچانے کی غرض سے اسی جگہ کے قریب کھائی کھود رہی ہے۔
اُن کے بقول ہاتھی ہمارا قومی اثاثہ ہیں لیکن امپارا میں انسان اور ہاتھیوں کا تنازع بڑھتا جا رہا ہے اور ہم ہاتھیوں سے محروم ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ دو کروڑ 20 لاکھ والی آبادی والے ملک میں جنگلی ہاتھیوں کی مجموعی تعداد سات ہزار 500 ہے جب کہ سری لنکا میں گھروں میں باقاعدہ ہاتھی پالے جاتے ہیں جو سال بھر مذہبی اور ثقافتی تقریبات کا حصہ ہوتے ہیں۔