اسلام آباد —
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے کوٹ بھلوال جیل میں ایک پاکستانی قیدی ثنااللہ بھارتی قیدیوں کے حملے میں شدید زخمی ہو گیا ہے۔
پاکستانی قیدی کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور اطلاعات کے مطابق ثنا اللہ کے سر پر شدید چوٹیں آئیں، وہ عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا۔
پاکستان نے اپنے قیدی پر حملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے جمعہ کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اسلام آباد میں تعینات بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو بھی دفتر خارجہ بلا کر اُنھیں پاکستان کی حکومت کی تشویش سے آگاہ کیا گیا۔
اُنھوں نے بتایا کہ بھارتی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ثنا اللہ تک رسائی دی جائے۔
’’نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو فوری طور پر ثناء اللہ تک رسائی کے لیے کہا گیا ہے جو تشویشناک حالت میں اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں۔‘‘
ترجمان نے کہا کہ ’’اس کی آزادانہ تفتیش ہونی چاہیئے تاکہ حقائق سامنے آئیں۔‘‘
بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں پاکستانی قیدی پر حملے کا یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب پاکستان کی کوٹ لکھپت جیل میں قیدیوں کے حملے میں زخمی ہونے والا بھارتی قیدی سربجیت سنگھ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اسپتال میں دم توڑ گیا تھا۔
پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ثنا اللہ پر حملہ بظاہر بھارتی قیدی سربجیت سنگھ کی موت کا ردعمل ہوسکتا ہے۔
’’بادی النظر میں سربجیت کے واقعہ کی جوابی کارروائی دکھائی دے رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اُن کو پاکستان لایا اور یہاں پر اُن کا علاج کیا جائے۔‘‘
اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ سربجیت اور ثنا اللہ کے واقعات کے باوجود پاکستان کی خواہش ہے کہ بھارت کے ساتھ یہ معاملات بات چیت سے حل کیے جائیں۔
’’ہم نے ہر موقع پر تحمل اور برداشت کیا، ہمارا یہ خیال ہے کہ اشتعال انگیزی اچھی چیز نہیں ہے اور ہم اپنی اس پالیسی پر کار بند رہیں کیوں کہ ہم ہندوستان کے ساتھ برابری کی بنیاد پر اچھے ہمسایوں والے تعلقات چاہتے ہیں۔‘‘
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ثناء اللہ پر حملے کے واقعے کی مفصل تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داران کو قرار واقع سزا دی جائے۔
’’ ہم بھارت کی حکومت کو یہ بھی یاد دلانا چاہتے ہیں کہ بھارتی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانا اس کی ذمہ داری ہے۔‘‘
پاکستانی قیدی کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے اور اطلاعات کے مطابق ثنا اللہ کے سر پر شدید چوٹیں آئیں، وہ عمر قید کی سزا کاٹ رہا تھا۔
پاکستان نے اپنے قیدی پر حملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان اعزاز احمد چوہدری نے جمعہ کو ہفتہ وار نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اسلام آباد میں تعینات بھارت کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو بھی دفتر خارجہ بلا کر اُنھیں پاکستان کی حکومت کی تشویش سے آگاہ کیا گیا۔
اُنھوں نے بتایا کہ بھارتی حکام سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ثنا اللہ تک رسائی دی جائے۔
’’نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کو فوری طور پر ثناء اللہ تک رسائی کے لیے کہا گیا ہے جو تشویشناک حالت میں اس وقت اسپتال میں زیر علاج ہیں۔‘‘
ترجمان نے کہا کہ ’’اس کی آزادانہ تفتیش ہونی چاہیئے تاکہ حقائق سامنے آئیں۔‘‘
بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں پاکستانی قیدی پر حملے کا یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب پاکستان کی کوٹ لکھپت جیل میں قیدیوں کے حملے میں زخمی ہونے والا بھارتی قیدی سربجیت سنگھ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اسپتال میں دم توڑ گیا تھا۔
پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ثنا اللہ پر حملہ بظاہر بھارتی قیدی سربجیت سنگھ کی موت کا ردعمل ہوسکتا ہے۔
’’بادی النظر میں سربجیت کے واقعہ کی جوابی کارروائی دکھائی دے رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ اُن کو پاکستان لایا اور یہاں پر اُن کا علاج کیا جائے۔‘‘
اعزاز احمد چوہدری نے کہا کہ سربجیت اور ثنا اللہ کے واقعات کے باوجود پاکستان کی خواہش ہے کہ بھارت کے ساتھ یہ معاملات بات چیت سے حل کیے جائیں۔
’’ہم نے ہر موقع پر تحمل اور برداشت کیا، ہمارا یہ خیال ہے کہ اشتعال انگیزی اچھی چیز نہیں ہے اور ہم اپنی اس پالیسی پر کار بند رہیں کیوں کہ ہم ہندوستان کے ساتھ برابری کی بنیاد پر اچھے ہمسایوں والے تعلقات چاہتے ہیں۔‘‘
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ثناء اللہ پر حملے کے واقعے کی مفصل تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داران کو قرار واقع سزا دی جائے۔
’’ ہم بھارت کی حکومت کو یہ بھی یاد دلانا چاہتے ہیں کہ بھارتی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانا اس کی ذمہ داری ہے۔‘‘