لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں موت کی سزا کا سامنا کرنے والے بھارتی قیدی سربجیت سنگھ پر حملے کے بعد بھارت کی جیلوں میں بند پاکستانی قیدیوں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق، جیلوں کے سپرانٹنڈنٹس کو حکومت کی جانب سے یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پاکستانی قیدیوں کے حفاظتی انتظامات سخت کردیں تاکہ اُن پر کوئی قیدی حملہ نہ کرسکے۔
دہلی کی تہاڑ جیل میں انتظامیہ نے ایک احتیاطی قدم اٹھاتے ہوئے پاکستانی قیدیوں کو دیگر قیدیوں سے الگ رکھنے کا انتظام کیا ہے۔
تہاڑ جیل کے اندر 16پاکستانی قیدی ہیں جب کہ امرتسر کی مقامی جیل میں 35 پاکستانی قیدی ہیں۔ وہاں بھی حفاظتی انتظامات سخت کردیے گئے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ ایک اسسٹنٹ سپر انٹنڈنٹ کو اضافی محافذوں کے ساتھ اُن سیلوں کی نگرانی کا کام سونپا گیا ہے جہاں پر پاکستانی قیدی رکھے گئے ہیں۔
امرتسر کے ڈپٹی کمشنر رجت اگروال نے اس کی بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قیدی پہلے ہی دوسروں سے الگ رکھے گئے تھے اور اب اُن کی سکیورٹی اور بڑھا دی گئی ہے، تاکہ کوئی ناخوش گوار واقع نہ ہو۔
پینتیس میں سے 28پاکستانی قیدی اپنی مدت مکمل کرچکے ہیں۔ اِس لیے اُن کو ٹرانزٹ کیمپ میں رکھا گیا ہے، جب کہ سات قیدیوں کو سیلوں میں رکھا گیا ہے۔
اِن تمام پاکستانی قیدیوں کو کسی سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔ اُن کو سیل سے باہر نکالتے وقت اُن کے ہمراہ گارڈ رکھنے کی سخت ہدایت دی گئی ہے۔
اُتر پردیش میں بھی انتظامیہ نے پاکستانی قیدیوں کے حفاظتی انتظامات سخت کردیے ہیں۔ میرٹھ کی جیل میں تین اور آگرہ، مظفرنگر اور علی گڑھ کی جیلوں میں ایک ایک پاکستانی قیدی ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق، جیلوں کے سپرانٹنڈنٹس کو حکومت کی جانب سے یہ ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پاکستانی قیدیوں کے حفاظتی انتظامات سخت کردیں تاکہ اُن پر کوئی قیدی حملہ نہ کرسکے۔
دہلی کی تہاڑ جیل میں انتظامیہ نے ایک احتیاطی قدم اٹھاتے ہوئے پاکستانی قیدیوں کو دیگر قیدیوں سے الگ رکھنے کا انتظام کیا ہے۔
تہاڑ جیل کے اندر 16پاکستانی قیدی ہیں جب کہ امرتسر کی مقامی جیل میں 35 پاکستانی قیدی ہیں۔ وہاں بھی حفاظتی انتظامات سخت کردیے گئے ہیں۔
بتایا جاتا ہے کہ ایک اسسٹنٹ سپر انٹنڈنٹ کو اضافی محافذوں کے ساتھ اُن سیلوں کی نگرانی کا کام سونپا گیا ہے جہاں پر پاکستانی قیدی رکھے گئے ہیں۔
امرتسر کے ڈپٹی کمشنر رجت اگروال نے اس کی بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی قیدی پہلے ہی دوسروں سے الگ رکھے گئے تھے اور اب اُن کی سکیورٹی اور بڑھا دی گئی ہے، تاکہ کوئی ناخوش گوار واقع نہ ہو۔
پینتیس میں سے 28پاکستانی قیدی اپنی مدت مکمل کرچکے ہیں۔ اِس لیے اُن کو ٹرانزٹ کیمپ میں رکھا گیا ہے، جب کہ سات قیدیوں کو سیلوں میں رکھا گیا ہے۔
اِن تمام پاکستانی قیدیوں کو کسی سے ملنے کی اجازت نہیں ہے۔ اُن کو سیل سے باہر نکالتے وقت اُن کے ہمراہ گارڈ رکھنے کی سخت ہدایت دی گئی ہے۔
اُتر پردیش میں بھی انتظامیہ نے پاکستانی قیدیوں کے حفاظتی انتظامات سخت کردیے ہیں۔ میرٹھ کی جیل میں تین اور آگرہ، مظفرنگر اور علی گڑھ کی جیلوں میں ایک ایک پاکستانی قیدی ہیں۔