رسائی کے لنکس

35 روسی سفارت کار امریکہ چھوڑ کر چلے گئے


امریکی محکمہ خارجہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ 35 روسی سفارت کار جن کے لیے صدر براک اوباما نے ملک چھوڑنے کے احکامات دیے تھے، امریکہ سے جا چکے ہیں۔

صدر اوباما نے اِن اہل کاروں کو یہ کہتے ہوئے ملک چھوڑنے کے لیے کہا تھا، کہ وہ دراصل جاسوسی کے کام سے وابستہ تھے.

جب کہ صدارتی انتخابات کے دوران، روس کی جانب سے سیاسی ویب سائٹس ہیک کرنے کے الزام پر روسی خفیہ اداروں پر نئی تعزیرات عائد کی گئی تھیں۔

صدر اوباما نے میری لینڈ اور نیویارک میں دو روسی عمارتوں کو بھی بند کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔

محکمہ خارجہ نے اتوار کے روز بتایا کہ 35 روسی سفارت کار، بشمول اہل خانہ، امریکہ سے باہر چلے گئے ہیں۔

دوسری جانب روس کے صدر ولادیمر پوٹن نے کہا ہے کہ ماسکو امریکہ کے سفارت کاروں کو ملک بدر نہیں کرے گا۔

کریملن کی طرف سے گزشتہ جمعہ کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق صدر پوٹن نے کہا کہ ’’ہم امریکی سفارت کاروں کے لیے مشکلات پیدا نہیں کریں گے، ہم کسی کو ملک بدر نہیں کریں گے۔‘‘

اس سے قبل روس کے سرکاری خبر رساں ادارے انٹرفیکس نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لارووف کے حوالے سے کہا تھا کہ ماسکو کے خلاف عائد کی جانے والی نئی تعزیرات کے رد عمل میں 35 امریکی سفارت کاروں کو روس بدر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

صدر اوباما کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صدارتی انتخابات میں روس کی طرف سے مبینہ مداخلت کے دوران امریکہ کی سیاسی ویب سائیٹس اور ای میلز اکاؤنٹس کو ہیک کیا گیا۔

امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کر مسترد کرتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG