’ایمبرائنک اسٹیم خلیوں‘ پر تحقیق کے کام کے لیے امریکی حکومت کی طرف سے رقوم فراہم کرنے کے اقدام کورکوانے کی کوششیں دم توڑ چکی ہیں۔
اِس سلسلےمیں بدھ کے روز عدالت کے جج نے مقدمے کو خارج کردیا، جسے ایمبرائنک اسٹیم سیلز پر تحقیق کے مخالفین کی طرف سے دائر کیا گیا تھا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اِن کے لیے مختص فند موجودہ امریکی قوانین کی خلاف ورزی ہیں اوراوباما انتظامیہ کی طرف سے وضع کی گئی حکمتِ عملی سے مطابقت نہیں رکھتے۔
اپنے ویب سائٹ پروائٹ ہاؤس نےفیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
پالیسی کے بارے میں مشیر اسٹفنی کَٹر نے لکھا ہے کہ یہ فیصلہ اُن لوگوں کے لیے ایک اچھی خبر کا درجہ رکھتی ہے جو’ ایک طویل عرصے سے‘ متعدد بیماریوں اور عارضوں میں مبتلہ ہیں۔
امریکی صدر براک اوباما ’ایمبرائنک اسٹیم سیلز‘ کے سلسلے میں تحقیق کی حمایت کرتے ہیں اوراُنھوں نے تحقیقی منصوبوں کے لیے فنڈنگ میں وسعت دی ہے۔
حامیوں کا کہنا ہے کہ’ ایمبرائنک اسٹیم سیلز ‘ جنھیں کچھ دِن کے غیر پختہ حمل کے بعدجو یا تو اسقاطِ حمل یا حمل ضائع ہونے پر حاصل کیا جاتا ہے ، اُسے انسانی اعضا کے کسی بھی قسم کے خلیے بنانے کے لیے کام میں لایا جاتا ہے۔