لیبیا میں حکام نے پیر کو بتایا ہے کہ ہلاکت خیزطوفانی ہواؤں اور شدید سیلاب نے لیبیا کو گزشتہ دو دنوں کے دوران شدیدمتاثر کیا ہے، جس میں سینکڑوں سے لے کر ہزاروں افراد کی ہلاکتوں کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
لیبیا کی مشرقی حکومت کے سربراہ اسامہ حماد نے کہا کہ ساحلی شہر درنہ میں 2000 سے زائد افراد ہلاک اور ہزاروں لاپتہ ہیں۔
حماد نے اپنے اعداد و شمار کے لیے کوئی ذریعہ نہیں بتایا اور رائٹرز سیاسی طور پرمنقسم مشرق اور مغرب میں جہاں دو حریف انتظامیہ ہیں، اعداد و شمار کی تصدیق نہیں کر سکا، جہاں 2011 کی بغاوت کے بعد عوامی خدمات تباہ ہو چکی ہیں۔
اس سے قبل ابتدا میں لیبیا کے شہر بن غازی میں ہلال احمر کے سربراہ نے پیر کے روز بتایا کہ کہ مشرقی شہر درنہ میں دو روز کے طوفانوں اور شدید سیلابوں کے سبب ڈیڑھ سو لوگ ہلاک ہو گئے ہیں۔ اور مرنے والوں کی تعداد ڈھائی سو تک پہنچ جانے کا خدشہ ہے۔
اس تباہی کے مناظر سوشل میڈیا پر بہت سی پوسٹس میں شئیر کئے گئے ہیں۔
ہلال احمر کے کائس فخری نے رائٹرز کو بتایا کہ عمارتوں کی تباہی کے بعد ہم نے کم از کم ڈیڑھ سو اموات ریکارڈ کی ہیں۔خدشہ ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد ڈھائی سو تک ہو جائے گی۔ صورت حال بہت المناک ہے۔
دوسرے علاقوں کی صورت حال واضح نہیں ہے۔
ڈینیل نامی طوفان سے ہونے والی تباہی اور سیلاب کے بعد درنہ کو آفت زدہ شہر قرار دے دیا گیا ہے۔ دریا کے کنارے پر واقع بہت سی رہائشی عمارتیں تباہ ہو گئیں
درنہ کے ایک رہائشی احمد محمد نے نے ٹیلیفون پر رائٹر زکو بتایا کہ ہم لوگ تو سو رہے تھے اور جب ہماری آنکھ کھلی تو ہم نے دیکھا کہ پانی ہمارے گھر کے چاروں طرف کھڑا ہے۔انہوں نے کہا ہم اندر محصور ہیں اور نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
لیبین نیشنل آرمی یا ایل این اے کے ترجمان احمد مسمار ی نے بتایا کہ اس طوفان میں لا پتہ ہونے والوں میں ایل این اے کے سات ارکان بھی شامل ہیں۔ ایل این اے کی قیادت خلیفہ ہفتار کرتے ہیں جنکا منقسم ملک کے مشرقی حصے پر کنٹرول ہے۔
لیبیا کے المستقبل ٹی وی پر دکھایا گیا ہے کہ سیلاب نے گاڑیوں کو بہا دیا۔ سڑکوں کو برباد کردیا۔ دیکھنے والوں کا کہنا ہے کہ درنہ میں پانی کی سطح دس فٹ بلند تھی۔
لیبیا کے مشرقی حصے کی پارلیمینٹ نے تین دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔طرابلس میں عبوری حکومت کے وزیر اعظم عبدالحامد الدبیبہ نے بھی تمام متاثرہ علاقوں میں انہیں آفت زدہ قرار دیتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔
تیل کی صنعت سے متعلق دو انجینئیروں نے رائٹر زکو بتایا کہ لبیا کی چار بڑی آئل پورٹس راس لانف، زویٹینا، بریگا اور السدرا بھی ہفتے کی شام سے تین دن کے لئے بند کر دی گئی ہیں تلاش اور امداد کا کام جاری ہے۔ حکام نے انتہائی ہنگامی صورت حال نافذ کردی ہے۔
(یہ رپورٹ ایجنسی فرانس پریس کی اطلاعات پر مبنی ہے۔)
فورم