اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رواں اجلاس میں آئندہ سال جنوری میں سوڈان میں ہونے والے ریفرنڈم پر غور کیا جارہا ہے۔ جبکہ امریکہ نے عندیہ دیا ہے کہ اگر سوڈان کی جانب سے ریفرنڈم کے نتائج تسلیم کیے گئے تو اس کا نام دہشت گردی کو فروغ دینے والے ممالک کی فہرست سے خارج کیا جاسکتا ہے۔
جنوری میں ہونے والے ریفرنڈم میں اس بات کا فیصلہ کیا جائے گاکہ آیا سوڈان کے جنوبی علاقے کو آزاد ریاست کا درجہ ملنا چاہیے یا نہیں۔ اسی تاریخ کو ہونے والے ایک اور ریفرنڈم میں تیل کے ذخائر سے مالامال سوڈانی خطے ابی ای کے ملک کے شمالی یا جنوبی حصے سے الحاق کا فیصلہ بھی کیا جائےگا۔
امریکی سیکریٹری خارجہ ہیلری کلنٹن کا کہنا ہے کہ اگر سوڈان کی حکومت نے ابی ای کے الحاق کے مسئلے اور جنوبی علاقے کے باشندوں کی جنوری میں منعقدہ ریفرنڈم میں سامنے آنے والی رائے کا احترام کیا تو امریکہ سوڈان کا نام دہشت گردی کو فروغ دینے والے ممالک کی فہرست سے خارج کرنے پر تیار ہے۔
سلامتی کونسل میں بحث کے دوران برطانیہ کے وزیرِ خارجہ ولیم ہیگ کا کہنا تھا کہ کونسل کو سوڈان کے جنوبی علاقے دارفر میں دوبارہ کشیدگی پیدا ہونے پر گہری تشویش ہے۔
اقوامِ متحدہ کے اندازے کے مطابق دارفر میں 2003 ء سے جاری خانہ جنگی کے دوران اب تک تین لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
آئندہ سال ہونے والا ریفرنڈم 2005 ء میں عالمی برادری کی کوششوں سے ہونے والے اس امن معاہدے کے تحت منعقد ہورہا ہے جس کے ذریعے سوڈان کے شمالی اور جنوبی خطے کے درمیان جنگ بندی عمل میں آئی تھی۔
کونسل سے خطاب میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کا کہنا تھا کہ عالمی برادری ریفرنڈم کے انعقاد کیلیے سوڈان کو ہر قسم کی تیکنیکی مدد اور وسائل فراہم کرنے کیلیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ دونوں فریقوں کے ساتھ مل کر علاقے میں سیکیورٹی کی صورت حال بہتر بنانے کیلیے کوشاں ہے تاکہ ریفرنڈم سے قبل یا بعد میں ممکنہ پرتشدد واقعات کو روکا جاسکے۔