رسائی کے لنکس

خرطوم: سوڈانی فوج اور مخالفین نے شراکت اقتدار کے معاہدے پر دستخط کر دیے


ملٹری کونسل کے نائب سربراہ، جنرل محمد ہمدان ڈیگلو اور مظاہرین کے رہنما، احمد ربیع نے دستاویز پر دستخط کیے۔
ملٹری کونسل کے نائب سربراہ، جنرل محمد ہمدان ڈیگلو اور مظاہرین کے رہنما، احمد ربیع نے دستاویز پر دستخط کیے۔

سوڈان کی عبوری فوجی کونسل اور احتجاج کرنے والے رہنماؤں نے دارالحکومت خرطوم میں اقتدار میں شراکت کے ایک تاریخی سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں۔

معاہدے کے مطابق، دونوں فریق اب مشترکہ فوجی اور سولین کونسل تشکیل دیں گے جو آئندہ تین برسوں تک سوڈان کی قیادت سنبھالے گی، جب تک سولین قیادت والی حکومت کے لیے انتخابات نہیں کرائے جاتے۔

اس عبوری سمجھوتے سے قبل کئی ماہ تک مظاہرے جاری رہے، جن کی ابتدا دسمبر میں ایندھن کے اونچے نرخ پر احتجاج کے معاملے پر ہوئی تھی؛ اور بالآخر اس احتجاج نے مطلق العنان صدر عمر البشیر کے اقتدار سے دستبردار کیے جانے کے مطالبے کی صورت اختیار کی۔

اپریل میں فوج نے زبردستی بشیر کو اقتدار سے الگ کیا۔ لیکن، احتجاج کرنے والوں نے مظاہروں کا سلسلہ بند نہیں کیا، وہ 30 برسوں کی بشیر کی حکمرانی کے بعد جمہوریت کا مطالبہ کرتے رہے۔

عبوری کونسل اور مخالف رہنماؤں نے جولائی میں عبوری حکومت تشکیل دینے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا، جس سے پہلے تین ماہ تک پرتشدد احتجاج جاری رہا، جس کے نتیجے میں سیکڑوں کی تعداد میں جمہوریت کے حامی مظاہرین ہلاک ہوئے۔

ہفتے کے دن دستخط ہونے والے سمجھوتے کے تحت، منگل (20 اگست تک) وزیر اعظم نامزد ہوگا، جب کہ آٹھ روز بعد کابینہ کے وزرا کا اعلان ہوگا۔ ایک سال سے زیادہ وقت تک ملک کا کنٹرول فوج کے حوالے رہے گا، جس کے بعد سولین اختیار سنبھالیں گے۔

علی عیسیٰ عبدالمومن نے فرانسیسی خبر رساں ادارے، اے ایف پی کو بتایا کہ ’’میں 72 برس کا ہوں، اور 30 سال تک میں نے بشیر کو اقتدار میں دیکھا۔ میں اس پر کبھی خوش نہیں تھا۔ اب خدا کا شکر ہے کہ میں سانس لینے لگا ہوں ‘‘۔

سال 2009 سے بشیر بین الاقوامی عدالت انصاف کی اشتہاری فہرست میں شامل رہے ہیں۔ ان پر انسانیت کے خلاف جرائم، جنگی جرائم اور نسل کشی کے الزامات عائد ہیں۔

XS
SM
MD
LG