افضل رحمن
رفیع پیر تھیٹر کے زیر اہتمام صوفی میوزک فیسٹول ایک روایت بن چکا ہے ۔ ہفتے کے روز لاہور کے الحمرا کلچرل کمپلکس میں 15 ویں صوفی میوزک فیسٹول کا آغاز ہوا جو دو دن تک جاری رہے گا۔ اس فیسٹول میں 26 جانے مانے فن کار اپنے فن کا مظاہرہ کررہے ہیں۔
اس فیسٹول کے چیف آرگنائزر عثمان پیر زادہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پاکستان کے تمام صوبوں کے فن کار اس فیسٹول میں شریک ہیں اور اس مرتبہ خاص بات یہ ہے کہ معمول کے لوک فن کاروں اور صوفی میوزک کے اساتذہ کے ساتھ ساتھ نوجوان فن کار بھی شرکت کررہے ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ نوجوان بڑی تیزی سے صوفی میوزک کی طرف مائل ہو رہے ہیں جس کا ایک ثبوت کوک اسٹوڈیو ہے جس میں صوفی میوزک اور قوالیوں کی ، بقول ان کے بڑی پذیرائی ہوئی ہے۔
عثمان پیر زادہ نے بتایا کہ پہلے روز نوجوان فن کار علی سیٹھی صوفی میوزک پیش کریں گے اور دیگر فن کاروں میں رضوان معظم قوال اور اختر چنال زہری، زرسانگا، شاہ جو راگ فقیر، نیازی برادرز، کشن لال بھیل، چاند سورج، گونگا سائیں مٹھا سائیں، میاں میری قوال اور بشرا ماروی شامل ہیں۔
دوسرے اور آخری روز حدیقہ کیانی ، جومعروف پاپ گلوکارہیں، صوفی میوزک میں جو کام کیا ہے وہ پیش کررہی ہیں۔ اس کے علاوہ اتوار ہی کو سائیں ظہور، صنم ماروی، اریب اظہر، مائی دھائی، وہاب شاہ، پپو سائیں ڈھولیا، بزم لقا، شیر میاں داد قوال، ودھت رمیز، شوکت ڈھولیا، ثریا خانم اور اکبر خمیسو خان اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔
صوفی میوزک فیسٹول کے موقع پر الحمرا کمپلکس کے لان میں مختلف ثقافتوں کے اسٹال بھی لگے ہیں اور سخت سیکیورٹی کے باوجود لوگ اس صوفی میوزک فیسٹول میں فن کاروں کو سننے آ رہے ہیں۔
ایک نوجوان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوفی میوزک ہمارا ورثہ ہے اور نوجوانوں کو اس طرف آنا چائیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے فیسٹول زیادہ ہونے چاہیں۔
ایک نوجوان لڑکی نے ، جس نے خوبصورت ہینڈی کرافٹس کا اسٹال لگایا ہے، کہتی ہیں کہ ہمارے ہاتھوں سے بنی اشیاء ہماری ثقافت کا حصہ ہیں بالکل اسی طرح جس طرح صوفی میوزک ہماری ثقافت کا حصہ ہے۔
اس فیسٹول کے آرگنائزرز کہتے ہیں کہ صوفی میوزک پیش کرنے کا ان کا مقصد پاکستان کی جانب سے باقی دنیا کو امن کا پیغام دینا ہے۔