چینی صرف آپ کے دانتوں کے لیے ہی نقصان دہ نہیں ہے بلکہ وہ آپ کی کمر کی موٹائی میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ دماغی صحت کو بھی نقصان پہنچاتی ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے سائنس دانوں نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں دماغی صحت پر چینی کے مضر اثرات کا جائزہ لیا ہے۔
ماہرین کی ٹیم نے برطانیہ میں اپنے طویل مدتی مطالعے کے دوران 8 ہزار سے زیادہ لوگوں کی خوراک میں شامل چینی کی مقدار اور ان کے موڈ کے تعلق پر تحقیق کی۔
اس مطالعاتی جائزے میں 1985 اور 1988 سے سرکاری ملازموں کو سالانہ بنیادوں پر ایک سوال نامہ بھرنے کے لیے دیا گیا۔
ماہرین نے ان کی خوراک میں شامل چینی کی مقدار اور عمومی دماغی خلل مثلاً ڈیپریشن اور خوف اضطراب کے درمیان تعلق کا مطالعه کیا۔
ماہرین کی ٹیم کو پتا چلا کہ مردوں میں میٹھے کھانوں اور مشروبات کے استعمال میں اضافے کے پانچ سال بعد ان میں ڈیپریشن اور خوف واضطراب کا مرض پیدا ہوا۔ جب کہ عورتوں اور مردوں دونوں کی دماغی صحت پر چینی کے زیادہ استعمال کے منفی اثرات دیکھنے میں آئے۔
سائنسی جریدے ’ سائنٹیفک رپورٹس ‘میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کم مقدارمیں چینی استعمال کرنے والوں کی عمومی دماغی صحت بہتر رہی۔
لیکن خوراک سے متعلق ایک برطانوی ادارے، برٹش ڈائیٹنگ ایسوسی ایشن‘کی ترجمان کیتھرین کولنز نے کہا ہے اس تحقیق میں پیش کی جانے والی سفارشات تصدیق شدہ نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تحقیق میں چینی کی صرف اس مقدار کو پیش نظر رکھا گیا جس کے متعلق لوگوں نے خود بتایا اور اس تحقیق میں چینی کی اس مقدار کو شامل نہیں کیا گیا جو الکحل سے حاصل ہوتی ہے۔
غذائیات کے ایک اور ماہر ٹام سینڈرز کچھ اعتراضات کے ساتھ اس تحقیق سے اتفاق کرتے ہیں لیکن ان کا کہنا ہے کہ سائنسی نگاہ سے یہ جاننا مشکل ہے کہ پھلوں اور دوسری چیزوں میں قدرتی طور پر موجود چینی اور کاربوہائیڈیٹ کی شکل میں براہ راست چینی کے اثرات دماغی صحت پر کیوں مختلف ہیں کیونکہ ہضم ہونے کے عمل میں دونوں ایک ہی شکل میں ڈھل جاتی ہیں۔