رسائی کے لنکس

ہر 40 سیکنڈز بعد ایک شخص خودکشی کرتا ہے: عالمی ادارہ صحت


عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 40 سیکنڈز کے بعد ایک شخص خودکشی کر لیتا ہے جبکہ خودکشی سے ہر سال ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد اس عرصے میں جنگوں میں مرنے والوں سے زیادہ ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق عالمی ادارۂ صحت کی پیر کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خودکشی ایک ایسا عالمی مسئلہ ہے جس سے ہر عمر، جنس اور ہر خطے کے لوگ متاثر ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں ہر 40 سیکنڈز کے بعد ایک شخص اپنی جان لے لیتا ہے۔ خود کشی سے مرنے والوں کی تعداد ملیریا، چھاتی کے کینسر اور جنگوں میں ہر سال مرنے والوں سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق دنیا بھر میں مجموعی طور پر تقریباً آٹھ لاکھ افراد ہر سال خودکشی کرتے ہیں۔ زہر کھا لینا، لٹک جانا اور گولی مار لینا عام طور پر خودکشی میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والے طریقے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ خودکشی دوسری بڑی وجہ ہے جو 15 سے 29 سال کے لوگوں کی ہلاکت کا باعث ہے جب کہ پہلی وجہ ٹریفک حادثات ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے دنیا بھر کی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ خودکشی کے رحجان کو ختم کرنے کے لیے منصوبہ بندی کریں اور عام لوگوں کی مدد کر کے ان کی پریشانیاں کم کریں تاکہ وہ خودکشی کی طرف مائل نہ ہوں۔

ڈبلیو ایچ او کی ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینڈم نے کہا کہ خودکشی کو روکا جاسکتا ہے۔ ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قومی صحت اور تعلیم کے پروگراموں میں خودکشی سے بچاؤ کی حکمت عملی کو شامل کریں۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ 2010 سے 2016 تک کے عرصے میں خودکشی کی شرح میں 9.8 فی صد کمی آئی تھی۔ لیکن اس کے بعد 2016 سے 2019 تک ان واقعات میں چھ فی صد اضافہ ہوا ہے۔

ڈبلیو ایچ او نے بتایا ہے کہ خودکشی کے واقعات کم کرنے کے لیے سب سے اہم چیز کیڑے مکوڑے مارنے والی زہریلی دواؤں تک عام لوگوں کی رسائی کو محدود کرنا ہے۔

یہ دوائیں خودکشی کے واقعات میں عام طور پر استعمال ہوتی ہیں کیوں کہ یہ زیادہ زہریلی ہوتی ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق سری لنکا میں 1995 سے 2015 کے دوران زہریلی دواؤں پر پابندی لگنے کے بعد خودکشی کے واقعات میں 70 فی صد کمی آئی ہے۔ جس سے ایک محتاط اندازے کے مطابق تقریباً 93 ہزار زندگیاں بچ چکی ہیں۔

XS
SM
MD
LG