"بیٹا سبزی اچھی طرح گلانا... پوری طرح نہ گلے تو اثر نہیں نکلتا اور پوری توانائی نہیں ملتی۔"
"جی ابا ایسا ہی ہو گا۔"
"بیٹا آج ذرا حلوہ تو کھلا دو۔"
"جی ابا ضرور۔"
ابّا بہت خوش خوراک تھے اور امّی کھانا بہت اچھا بناتی تھیں۔ ہوش سنبھالا تو امّی نے ہم تینوں بہنوں کی ڈیوٹی باری باری کچن میں بھی لگا دی۔
روٹی بناتے ہوئے ٹیڑھی میڑھی روٹیاں بن جائیں تو وہ چپکے سے خود ہی کھا جاتے کہ کہیں امّی نے دیکھا تو ڈانٹ پڑے گی کہ ابھی تک روٹی بنانی نہیں آئی۔
پھر یوں ہوا کہ شادی ہو گئی۔ کچھ روز تو خاطر داری ہوئی مگر پھر حکم ہوا کہ بہو باورچی خانہ سنبھالو۔ پکاؤ۔ خود بھی کھاؤ اور ہمیں بھی کھلاؤ۔
سسرال خواہ کتنا ہی محبت کرنے والا کیوں نہ ہو، پہلے پہل سب سے ڈر لگتا ہے۔ اسی ڈر میں کبھی کوفتے پانی میں تیرتے رہے اور کبھی آلو مٹر پکاتے ہوئے دھنیا پاؤڈر ڈالنا چاہا تو خود سسر جی نے ہی ٹوک دیا کہ "نہ نہ شوربہ کالا ہو جائے گا۔"
اندازہ ہوا کہ سسر جی بھی ابا ہی کی طرح کھانے کے شوقین ہیں اور روزانہ کھانا انہی کی مرضی سے بنتا ہے۔ تو کیا ہوا؟ ہمیں تو سب پکانا آتا ہے۔
مگر یہ کیا! کلیجی میں اتنے پیاز گویا کلیجی کا دو پیازہ بن رہا ہے۔ پلاؤ بنا تو شامی کباب بھی ضرور بنیں گے۔ گاجر کا موسم ہے تو من بھر گاجریں آگئیں اور دودھ تو گھر کا ہی ہے۔ من بھر دودھ میں گاجریں پکیں گی اور حلوہ بنے گا۔۔۔ پھر آئندہ کئی ہفتوں تک یہی سب کا ناشتہ ہو گا۔
"اے ہے بہو بینگن کا تو بھرتا ہی بنا دیا۔ سبزی کو گھول نہ دیا کرو۔" ساس کی بات سن کر سوچا ابّا تو سب اچھی طرح گلانے کا کہتے رہے۔
خیر ہم نے کہا سوجی کا حلوہ تو ہم بنا ہی لیں گے۔ یہ کہنا ہی تھا کہ ساس امّاں خوش ہو گئیں اور سوجی کے ساتھ ساتھ میدہ بھی نکال کر لے آئیں۔
میدہ! یہ کس لیے؟ پتہ چلا ان کے ہاں سوجی اور میدہ ملا کر حلوہ بنتا ہے۔ بہت خوب، ہم نے فوراً سیکھنے کا عزم کیا۔
اجی نئے گھر میں نئی نئی کھانے کی ترکیبیں۔ پھر سوچا کہ فائدہ ہمارا ہی ہے کیوں کہ وہ کہتے ہیں ناں کہ شوہر کے دل کا راستہ معدے سے ہو کر گزرتا ہے۔
معاف کیجیے گا۔ اس مقولے سے ہمیں ہمیشہ ہی اختلاف رہا ہے۔ مگر سچ تو یہ ہے کہ کھانے کی میز پر جب سب آپ کی کوکنگ کی تعریف کریں تو شوہر کے چہرے پر فاتحانہ مسکراہٹ آپ کو بھی ایوارڈ ونر بنا دیتی ہے۔
کیا خیال ہے؟ آپ حلوے کی یہ اچھی سی ترکیب آزمانا چاہیں گے تو نوٹ فرمائیے۔
اشیا: سوجی ایک کپ، میدہ ایک کپ، چینی دو کپ، گھی یا کوکنگ آئل دو کپ۔ چھوٹی الائچی چار عدد، میوہ حسبِ منشا۔ پانی چار کپ اُبال لیں۔
ترکیب: کڑاہی میں گھی ڈال کر اس میں الائچی کڑ کڑا لیں اور پھر اسے تھوڑا ٹھنڈا ہونے دیں۔ پھر سوجی اور میدہ ڈال کر بھونیں یہاں تک کہ سنہری یا ہلکا براؤن ہو جائے۔ اب اس میں چینی ڈال دیں اور پھر چمچہ چلاتے ہوئے پانی ڈالیں۔
میوے ڈال دیں اور پھر اتنا پکائیں کہ پانی جذب ہو جائے اور حلوہ گھی چھوڑ دے۔
گرم گرم پیش کریں۔ ابّا تو کیا سسر جی بھی خوش ہو جائیں گے!