سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملک کے سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے پیشی کے لیے مزید مہلت دینے کی درخواست پر ان کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرنے کا عبوری حکم واپس لیتے ہوئے سماعت غیرمعینہ مدت کے لیے ملتوی کردی ہے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے چار رکنی بینچ نے جمعرات کو لاہور رجسٹری میں پرویز مشرف کی طلبی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پر پرویز مشرف کو عدالت میں پیش ہونے کے لیے جمعرات کی دوپہر دو بجے تک کی مہلت دی تھی۔
جمعرات کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے حکام سے استفسار کیا کہ پتا کریں کہ پرویز مشرف آرہے ہیں یا نہیں؟ عید الفطر پر اسٹاف کو چھٹیوں پر بھی جانا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ہم نے کیس کی سماعت دو بجے رکھی ہے۔ اگر پرویز مشرف کو نہیں آنا تو کیس پہلے سن لیتے ہیں۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق فوری اپ ڈیٹ لے کر جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔
پرویز مشرف کے وکیل قمر الفضل نے عدالتِ عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ ان کے مؤکل پرویز مشرف وطن واپس نہیں آرہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف سے ان کا 11 بجے رابطہ ہوا ہے۔ وہ واپس آنا چاہتے ہیں لیکن موجودہ حالات اور عید کی چھٹیوں کی وجہ سے نہیں آرہے۔
اس پر سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کا عبوری حکم واپس لیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
عدالتی حکم کے بعد پرویز مشرف آئندہ ماہ ہونے والے عام انتخابات میں بطور امیدوار حصہ نہیں لے سکیں گے۔
بدھ کی شب پرویز مشرف کی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر امجد نے کہا تھا کہ سابق صدر کی وطن واپسی کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں اور آئندہ 24 گھنٹوں میں ان کی پاکستان واپسی کا امکان ہے۔
تاہم ڈاکٹر امجد نے جمعرات کی صبح کہا تھا کہ پرویز مشرف کی واپسی کا ٹکٹ لینے میں مشکلات ہیں جب کہ سابق صدر کا پاسپورٹ بھی بلاک ہے۔
ڈاکٹر امجد نے کہا تھا کہ سابق صدر کی جمعرات کو وطن واپسی کا امکان بہت کم ہے اور وہ کوشش کریں گے کہ عدالت سے نئی تاریخ لے سکیں۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ ہفتے پرویز مشرف کو انتخابات لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے ریٹرننگ افسران کو ان کے کاغذاتِ نامزدگی وصول کرنے کا حکم دیا تھا۔
تاہم، عدالت نے پرویز مشرف کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال ان کی وطن واپسی سے مشروط کرتے ہوئے انہیں کہا تھا کہ اگر وہ وطن واپس آجائیں تو انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا۔
پشاور ہائی کورٹ نے 2013ء کے عام انتخابات سے قبل اپنے ایک فیصلے میں کہا تھا کہ پرویز مشرف نے ملک کا آئین توڑا تھا جس پر عدالت نے اُن پر انتخابات میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی عائد کر دی تھی۔
اس فیصلے کے خلاف پرویز مشرف نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر رکھی تھی جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے گزشتہ ہفتے اپنا فیصلہ سنایا تھا۔