امریکی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ غیر قانونی تارکین وطن کے ساتھ امریکہ آئے بچوں سے متعلق پروگرام 'ڈاکا' کو ختم نہیں کر سکتی۔ یہ پروگرام امریکہ میں مقیم امیگرنٹس کے ساڑھے چھ لاکھ بچوں کو بے دخلی سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
کنزرویٹو چیف جسٹس جان جی رابرٹس نے عدالت کے چار لبرل ججوں کے ساتھ مل کر پانچ چار کے فرق سے یہ رولنگ دی۔ اسے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی شکست کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو دو سال سے اس پروگرام کو ختم کرنے کے خواہش مند ہیں۔
یہ پروگرام 2012 میں اس وقت کے صدر براک اوباما نے بنایا تھا تاکہ اس کے تحت آنے والے نوجوان امیگرنٹس امریکہ میں رہتے ہوئے اسکول جائیں اور کام کر سکیں۔ یہ پروگرام بعد میں مجوزہ دا ڈریم ایکٹ کا حصہ بنا اور نوجوان امیگرنٹس کو ڈریمرز کا نام دیا گیا۔
اکثریتی فیصلے میں چیف جسٹس رابرٹس نے ماتحت عدالت کی طرح قرار دیا کہ انتظامیہ نے قانون کے مطابق کارروائی پر عمل نہیں کیا اور اس بات کا جائزہ نہیں لیا کہ پروگرام ختم کرنے سے ان لوگوں پر کیا اثر پڑے گا جنھوں نے بیدخلی سے تحفظ اور قانونی طور پر کام کرنے کے لیے اس پر انحصار کیا تھا۔
چیف جسٹس رابرٹس نے لکھا کہ ہم یہ فیصلہ نہیں کرتے کہ ڈاکا کو برقرار رکھنا یا ختم کرنا کیسی پالیسیاں ہیں۔ ہم صرف اس معاملے کو طے کر رہے ہیں کہ ادارے نے اپنی کارروائی کا جواز دینے کے لیے جو کارروائی کی، کیا وہ درست تھی یا نہیں۔
جن ججوں نے اس سے اختلاف کیا ان میں جسٹس کلیرنس تھامس شامل ہیں۔ انھوں نے لکھا کہ ڈاکا پروگرام پہلے دن سے غیر قانونی تھا۔ آج کے فیصلے کو ایسا تسلیم کرنا چاہیے جیسا یہ ہے، یعنی سیاسی تنازع سے بچنے کی کوشش لیکن قانونی طور پر درست فیصلہ۔
یہ دو سال میں دوسرا موقع ہے کہ چیف جسٹس رابرٹس اور لبرل ججوں نے امیگریشن سے متعلق کسی پالیسی کو بدلنے پر انتظامیہ کو غلط ٹھہرایا ہے۔ گزشتہ سال عدالت نے انتظامیہ کو مجبور کیا تھا کہ وہ 2020 کی مردم شماری میں شہریت سے متعلق سوال نہ کرے۔
صدر ٹرمپ نے تنقید کرتے ہوئے ٹوئٹر پر لکھا کہ سپریم کورٹ سے خوفناک اور سیاسی نوعیت کے فیصلے آ رہے ہیں، جو ان لوگوں کے لیے دھچکے کا باعث ہیں جو فخر سے خود کو ری پبلکن یا قدامت پرست کہتے ہیں۔
امریکن سول لبرٹیز یونین نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی تحسین کی ہے۔ امیگریشن پالیسی سے متعلق اس کی ڈپٹی ڈائریکٹر اینڈیا فلوریس نے ایک بیان میں کہا کہ سپریم کورٹ نے سات لاکھ سے زیادہ مستقبل کے شہریوں، ان کے خاندانوں اور ملک کے مستقبل کے حق میں درست فیصلہ دیا ہے۔ عدالتیں اور امریکی عوام متفق ہیں کہ اب صدر ٹرمپ اور ان کے مشیر اسٹیفن ملر کو ڈریمرز اور امیگرنٹس کے خلاف جنگ ختم کر دینی چاہیے۔