رسائی کے لنکس

'عدالتی حکم کے باوجود پیٹرول کی قیمتیں کیوں بڑھائیں؟'


چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی حکم کے باوجود پیٹرول کی قیمت پھر 7 روپے بڑھا دی گئی۔ قیمتیں کیوں بڑھائی گئیں اس کا جواز دینا ہو گا۔ قوم پہلے ہی پریشان ہے۔ عوام پر مزید بوجھ نہ ڈالیں۔ پاکستان سٹیٹ آئل (پی ایس او) نے رواں ماہ کیلئے پٹرولیم مصنوعات پرعائد ٹیکسز کی تفصیلات عدالت میں پیش کردیں۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پرازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر اظہارتشویش کرتے ہوئے نے کہا کہ قوم پہلے ہی پھنسی ہوئی ہےعوام پر مزید بوجھ نہ ڈالیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا پٹرولیم مصنوعات پر 30 روپے سے زائد کے تو ٹیکس ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتو ں میں اضافےکی ٹھوس وجہ بتائیں، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ بھی ایک وجہ ہے تو چیف جسٹس نے کہا عالمی مارکیٹ اور پاکستان میں قیمتوں میں بہت فرق ہے۔ کہیں تو کوئی نہ کوئی گڑبڑ ہے۔ ٹیکس نیٹ بہتر بنایا جائے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے بتایا کہ کراچی میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کا افتتاح 22 جولائی کو ہو گا۔ چند ماہ میں پلانٹ کی تنصیب بڑی کامیابی ہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس میں کہا کہ پٹرول کی قیمت بڑھنے سے ہر چیز کی قیمت بڑھتی ہے۔ جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ پٹرول کی قیمت میں ٹیکسز شامل کرنا حکومتوں کی ناکامی ہے۔

وکیل ایف بی آر نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان میں پیٹرولیم پر ٹیکس جرمنی اور بھارت سے کم ہیں۔

چیف جسٹس نے حکومت کو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیلئے جائزہ رپورٹ تیارکرنے کا حکم دے دیا اور کہا حکام مل بیٹھیں توپٹرول مصنوعات کی قیمتیں آج ہی کم ہوسکتی ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ ہو رہا ہے۔ کبھی سیلز ٹیکس بڑھا دیتے ہیں کبھی کسٹم ڈیوٹی۔ ہم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر ماہرین کی رائے چاہتے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب سب چیزیں بڑھا دی جائیں تو لوگوں پر بوجھ آنا ہی ہے۔ پانچ روپے دے کر سفر کرنے والے سے 10 روپے لیں گے تو پہلے وہ اپنے پیٹ پر کٹ لگائے گا اور بچوں کی فیسوں پر اور پھر اپنی خوشیوں پر سمجھوتہ کرنا پڑے گا۔

دوران سماعت پی ایس او نے رواں ماہ کے لئے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز کی تفصیلات جمع کرادیں۔ دستاویزات کے مطابق پیڑول پر 37 روپے 63 پیسے فی لیٹر ٹیکسز اور ڈیوٹیز کی مد میں وصول کئے جا رہے ہیں جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 52 روپے 24 پیسے اور مٹی کے تیل پر 22 روپے 93 پیسے فی لیٹر ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیں۔ پیٹرول پر 17 روپے 46 پیسے فی لیٹر، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 28 روپے 23 پیسے، مٹی کے تیل پر 12 روپے 74 اور لائٹ ڈیزل پر 11 روپے 76 پیسے فی لیٹر جی ایس ٹی وصول کیا جا رہا ہے۔

دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول پر 10 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی بھی وصول کی جا رہی ہے۔ اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 8 روپے، مٹی کے تیل پر 6 روپے اور لائٹ ڈیزل پر 3 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کی جا رہی ہے۔ پیٹرولیم مصنوعات پر ڈیلرز کمیشن، او ایم سیز مارجن بھی الگ سے وصول کیا جا رہا ہے جبکہ ان لینڈ فریٹ مارجن بھی الگ سے وصول کیا جا رہا ہے ۔ اسی طرح پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر کسٹمز ڈیوٹی بھی الگ سے وصول کی جا رہی ہے۔

اٹارنی جنرل نے عدالت کے رو برو موقف اختیار کیا کہ جب قیمتیں بڑھتی ہیں تو سیلز ٹیکس کم ہونا چاہیے۔ مجھے لگتا ہے پٹرول کی قیمتوں میں کچھ نہ کچھ کمی ہوسکتی ہے۔ متعلقہ حکام مل بیٹھیں تو آج پیٹرول کی قیمت کم ہوسکتی ہے۔ حکام کو آج مشاورت کا موقع دیں۔ آج مشاورت کے بعد کل تجاویز دی جا سکتی ہیں۔ سیلز ٹیکس کم کرنے کے لیے وفاقی حکومت کو اعتماد میں لینا ہو گا۔

سپریم کورٹ نے پٹرول کی قیمت کم کرنے سے متعلق حکومت سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت اتوارتک ملتوی کر دی ہے۔

چند روز قبل نگراں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مجموعی طور پرفی لیٹر 21.41 پیسے کا اضافہ کیا تھا جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت91 روپے 96پیسے فی لیٹر ، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 6 روپے 55 پیسے اضافہ سے نئی قیمت 105 روپے 31 پیسے فی لیٹر ہو گئی تھی۔

XS
SM
MD
LG