تھائی لینڈ میں پولیس نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ بنکاک کے مندر پر ہونے ہونے والے حملے کے سلسلے میں گرفتار کیے جانے والے مشتبہ شخص نے مزید تفصیلات فراہم کی ہیں۔
مشتبہ شخص یوسفو میرایلی نے ایک اور شخص کو وہ بیگ پکڑانے کا اعتراف کیا ہے جس میں بم موجود تھا۔ پولیس کے مطابق دوسرا شخص دھماکے سے چند منٹ قبل وہ بیگ مندر کے قریب رکھ کر چلا گیا۔
پولیس بدھ کو میرایلی کو 17 اگست کو ہونے والے دھماکے کی جگہ پر لے کر گئی تاکہ اس کی مبینہ سرگرمیوں کو دہرایا جا سکے۔ اس دھماکے میں 20 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
پولیس کے ترجمان پراوت تھاورن سری نے بنکاک کے ٹرین اسٹیشن کے باہر کہا کہ ’’یہ وہ علاقہ ہے جہاں وہ پیلی شرٹ میں ملبوس شخص سے ملا اور اسے بیگ دیا۔‘‘
سکیورٹی کیمرے سے بنائی گئی فلم میں دھماکے سے کچھ دیر پہلے پیلی شرٹ میں ملبوس، گھنگریالے بالوں والے ایک دبلے پتلے نوجوان کو مندر کے قریب بیگ رکھ کر آرام سے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ بیگ پکڑانے کے بعد دونوں مشتبہ افراد جدا ہو گئے۔
ایک اور غیر ملکی آدم کارادک بھی اسی حملے کے سلسلے میں پولیس کی تحویل میں ہے مگر اس کا حملے میں کردار واضح نہیں۔
حکام نے کہا ہے کہ بنکاک کے اپارٹمنٹ سے ملنے والا ڈی این اے میرایلی کے ڈی این سے مطابقت رکھتا ہے۔ اس اپارٹمنٹ سے بم بنانے کا سامان برآمد ہوا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ میرایلی نے اس حملے میں اہم کردار ادا کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔
تحقیقات کرنے والوں نے ان دو غیر ملکیوں کی شہریت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا مگر میرایلی کے پاس چینی پاسپورٹ ہے جس میں اس کے جائے پیدائش سنکیانگ بتائی گئی ہے جہاں ایغور نسل کے لوگ آباد ہیں۔
جولائی میں تھائی لینڈ نے 100 سے زائد ایغور افراد کو ملک بدر کر دیا تھا۔ تھائی میڈیا اس حملے کو ملک بدری کے اقدام سے جوڑ رہا ہے۔ ایغور افراد کو زبردستی چین واپس بھیجے جانے کے بعد استنبول میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے جن میں تھائی اور چینی سفارتخانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
ایراوان مندر چینی سیاحوں میں مقبول ہے جس سے یہ قیاس کیا جاتا ہے کہ اسے چین کے ظلم سہنے والے ایغوروں نے نشانہ بنایا۔
تھائی حکام نے اس واقعے کو دہشتگردی کا اقدام کہنے سے گریز کیا ہے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اس سے ملک کی سیاحتی صنعت کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔