ترک اخباری اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ 31 دسمبر کو استنبول کے نائٹ کلب پر ہونے والے حملے میں ملوث مشتبہ حملہ آور کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جس میں 39 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
روزنامہ ’’حریت ڈیلی نیوز‘ نے بتایا ہے کہ عبد القادر مشریپوف کو پیر کے روز استنبول کے ’ازنیورت‘ ضلعے سے حراست میں لیا گیا، جب اُن کا چار برس کا بیٹا بھی اُن کے ساتھ تھا۔
ترکی بھر میں دیکھے جانے والے نیٹ ورک، ’این ٹی وی‘ اور دیگر ذرائع ابلاغ نے بتایا ہے کہ اس ضلعے میں ایک گھر پر مارے گئے چھاپے کے دوران مشتبہ شخص پکڑا گیا، جہاں وہ قرغیزستان سے تعلق رکھنے والے ایک دوست کے ساتھ ٹھہرا ہوا تھا۔ گھر میں موجود پانچ دیگر افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے، جِن میں تین خواتین شامل ہیں، جب کہ بچے کو سرکاری تحویل میں دے دیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پولیس نے گذشتہ ہفتے مشتبہ شخص کا اتا پتا معلوم کر لیا تھا؛ لیکن اُس کے آنے جانے اور رابطوں پر نگاہ رکھنے کی غرض سے چھاپہ تاخیر سے مارا گیا۔
خیال کیا جاتا ہے کہ پولیس منگل کی صبح ایک اخباری کانفرنس میں مزید تفصیل جاری کرے گی۔
مشریپوف کو پکڑنے کے لیے کئی دِنوں سے بڑی نفری کام کر رہی تھی، جب کہ ترک میڈیا نے گذشتہ ہفتے بتایا تھا کہ اصل مشتبہ شخص ایک ازبک شہری ہے۔ حملے کے بعد مشکوک افراد کی تلاشی کے دوران 40 سے زیادہ غیر ملکی شہریوں کو شاملِ تفتیش کیا گیا تھا، جس حملے کی ذمہ داری داعش کے انتہا پسندوں نے قبول کی تھی۔
پولیس ذرائع کے حوالے سے، حریت نے گذشتہ ہفتے رپورٹ دی تھی کہ مشریپوف 15 دسمبر کو کونیا کے مرکزی صوبے سے استنبول پہنچا تھا، تاکہ حملے کی تیاری کر سکے۔
گذشتہ سال ’نیو ایئر‘ کے موقع پر ترکی میں تین حملے ہوئے، جن میں وسط ایشیائی افراد ملوث بتائے جاتے ہیں، جن کا دولت اسلامیہ کے ساتھ رابطہ رہا ہے۔