رسائی کے لنکس

ایل او سی تجارت کی معطلی سے منقسم کشمیریوں کے درمیان روابط میں کمی


متنازعہ کشمیر میں جنگ بندی لائن کے آرپار تجارت کی معطلی کے باعث منقسم کشمیریوں کے درمیان روابط میں کمی آ گئی ہے ۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارتی کشمیر سے آنے والے سامان کی پاکستان میں داخلے پر پابندی کے بعد بین الکشمیر تجارت معطل کر دی گئی تھی۔

منقسم خاندانوں کے درمیان روابط میں اضافے کے لیے 2008 میں پاکستانی کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد اور راولاکوٹ اور بھارتی کشمیر کے شہر سری نگر اور پونچھ کے درمیان ہفتہ وار تجارت شروع کئی گئی تھی جس کے ذریعے 21 ایشیا کی آرپار تجارت طے کی گئی تھی ۔

جنگ بندی لائن آرپار تجارت سے منسلک تاجروں کا کہنا ہے کہ تجارتی سامان کی پاکستان میں پابندی کے بعد انہیں تجارت معطل کرنا پڑی ہے ۔کیونکہ بھارتی کشمیر سے آنے والے مال کی پاکستانی کشمیر میں کھپت نہیں ہوتی اسلئے اسے پاکستان کی منڈی میں لے جائے بغیر چارہ نہیں ۔

تجارت کی معطلی کے نتیجے میں متنازعہ کشمیر کے دونوں حصوں کے درمیان جدا کشمیریوں کے درمیان روبط میں بھی کمی واقع ہو گئی ہے کیونکہ اس ہفتے میں چار روز تک جاری رہنے والی ٹرک سروس کے دوران دونوں اطراف کے سینکڑوں کشمیری آپس میں ملتے تھے ۔

کشمیر کے دونوں حصوں کے مشترکہ ایوان صنعت و تجارت کے صدر چوہدری مرتضی کا کہنا ہے کہ ایل او سی آرپار تجارت پاکستان اور کشمیر دونوں کے مفاد میں ہے اور اسکی معطلی منقسم خاندانوں کے درمیان رکاوٹ ہے ۔

چوہدری مرتضی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایل او سی آرپار تجارت کے عمل کے بارے میں دونوں ملکوں کے درمیان امور طے شدہ ہیں۔ اگر یہاں سے جانے والے مال کے بھارت لے جانے میں کوئی پابندی نہیں تو وہاں سے آنے والے مال کی بھی پاکستان میں داخلے پر پابندی نہیں ہونی چاہئیے۔ یہ محض ایک محکمے کی سطحی کارروائی ہے ۔

یہ تجارت دو طرفہ ہے اور پاکستان کو ڈیوٹی کی مد میں کوئی نقصان نہیں کیونکہ جتنا مال وہاں سے آتا ہے، اتنا یہاں سے بھی جاتا ہے ۔

کسٹم حکام کی طرف سے ایک ماہ ایل او سی تجارت کی معطلی کے باوجود اس موقف کا ایک بار پھر اعادہ کیا گیا ہے کہ ایل او سی کے راستے آنے والے بھارتی مال کو پاکستان کی منڈی میں نہیں آنے دیا جائے گا کیونکہ اس پر ڈیوٹی لاگو نہیں ہوتی جبکہ واہگہ کے راستے تجارت کرنے والوں کو اس تجارت سے آنے والے مال پر اعتراض ہے ۔

تاہم چوہدری مرتضی کا کہنا ہے کہ اس معاملے کے حل کے لیے وزیراعظم پاکستان سے ملاقات کرنا چاہتے ہیں ۔

باور رہے کہ کسٹم حکام نے گزشتہ ماہ سے بھارتی کشمیر سے آنے والے سامان کی پاکستان میں داخلے پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی جس کے بعد تاجروں نے اس پابندی کے خاتمے تک آرپار تجارت معطل کر دی تھی ۔

XS
SM
MD
LG