عہدہ صدارت چھوڑنے اور تین ماہ تک عوام کی نظروں سے دور رہنے کے بعد، سابق امریکی صدر براک اوباما پیر کے روز پہلی بار شکاگو واپس پہنچ رہے ہیں، جہاں سے اُنھوں نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز کیا تھا۔
اوباما نوجوان رہنمائوں سے ملاقات کریں گے اور اُنہی جنوبی مضافات کے قریب کمیونٹی کے فروغ کے کام کا سلسلہ پھر سے شروع کریں گے، جن شہر کے جنوبی مضافات میں اُنھوں نے ماضی میں سرگرمی سے حصہ لیا تھا اور جس کے نتیجے میں وہ دو بار وائٹ ہائوس تک پہنچے، جو اُس وقت مکمل ہوا جب 20 جنوری کو ڈونالڈ ٹرمپ نے عہدہ سنبھالا۔
شکاگو کے میئر، رحم امانیوئیل، جنھوں نے اوباما کے پہلے عہدہ صدارت کے دوران وائٹ ہائوس چیف آف اسٹاف کے طور پر فرائض انجام دیے، کہا ہے کہ اُنھیں اس بات پر فخر ہے کہ صدرات کا عہدہ چھوڑنے سے پہلے صدر کے طور پر اپنی آخری تقریر شکاگو میں کی۔
اُنھوں نے کہا کہ ''میں سمجھتا ہوں کہ اس سے اُن کے جذباتی لگائو، اور ساتھ ہی اُن کے دانش مندانہ عزم اور شہر کے ساتھ تعلق، اور اپنے شہر اور گھر کے ساتھ اُنس کا غماز ہے۔''
اوباما کی شکاگو کے ساتھ محبت اس شہر کی نیک بختی ہے، جس شہر کو عالمی سطح پر درجہ حاصل کرنے اور لوگوں کے عدم تحفظ کے احساس کے خاتمے کی جستجو کرنی ہوگی۔
اوباما کے دوسرے عہدہ صدارت کے آخری سال، شکاگو نے اُن کے ورثے میں حصہ داری کا دعویٰ کیا جس دوران صدارتی لائبریری کے قیام کے مقام کے چنائو کے معاملے میں ہوائی اور نیو یارک پیچھے رہ گئے۔
اوباما جن کا ابھی تک شکاگو میں گھر ہے، وہ ہوائی میں پیدا ہوئے اور پلے بڑھے۔ جب اُن کی بیٹی، ساشا گرئیجوئیشن کریں گی، تو سابق صدر اور اُن کی بیگم مشیل واشنگٹن سے نیو یارک منتقل ہوں گے۔
اوباما کے چوٹی کے سابق مشیر، ڈیوڈ ایگزلروڈ نے کہا ہےکہ شکاگو میں لائبریری قائم کرنے کے فیصلے سے وہاں کے مکینوں کی تشفی ہوئی ہوگی جنھیں ڈیموکریٹک صدر کے شہر کے بارے میں تعلق پر کسی قسم کی تشویش ہوگی۔
تاہم ، اُنھوں نے کہا کہ پیر کی تقریب ایک مزید اہم اشارہ ہے کہ سابق صدر شکاگو سے ٹھوس رابطہ رکھنے کے خواہاں ہیں۔