انسانی حقوق کی ایک بین الاقوامی تنظیم نے بدھ کے روز شام کی حکومت پر الزام لگایا کہ وہ جرائم میں ملوث ہے۔ جب کہ حزب اختلاف کے گروپوں کا کہناہے کہ بدھ کو باغیوں نے سیکیورٹی فورسز کے 15 اہل کاروں کو ہلاک کردیا۔
شام میں حکومت اور باغیوں کے درمیان اقوام متحدہ کے تعاون سے طے پانے والے فائربندی کے معاہدے کی خلاف ورزیاں مسلسل جاری ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے کہاہے کہ شام کی فورسز اور حکومت نواز ملیشیاء نے مارچ کےآخر اور اپریل کے ابتدائی عرصے میں اقوام متحدہ کے مندوب کوفی عنان کی ثالثی میں فائربندی کے معاہدےپر عمل درآمد شروع ہونے سے قبل شمال مغربی صوبے ادلب میں کم ازکم 95 عام شہریوں کو ہلاک کیا تھا۔
ہیومن رائٹس کے مشرق وسطی ٰ کے لیے ایک عہدے دار ندیم ہوری نے کہاہے کہ دیہاتیوں کو اکھٹا کرنے کے بعد ہلاک کیا گیا۔
عہدے دار کا کہناہے کہ بظاہر شام کی افواج کا مقصد خاندانوں اور کمیونیٹییز کو نشانہ بنانا تھا۔
شام کی حکومت کا کہناہے کہ وہ بقول اس کے مسلح دہشت گردوں کے خلاف لڑ رہی ہے اور حکومتی عہدے دار یہ بھی کہتے ہیں کہ فائر بندی کے معاہدے کے باوجود قوم کو شورش پسندوں سے بچانے کا حق رکھتے ہیں۔
حزب اختلاف کے انسانی حقوق کی نگرانی سے متعلق ایک گروپ کا کہناہے کہ بدھ کو صوبے حلب میں باغیوں نے چھپ کر کیے جانے والے ایک حملے میں 15 فوجیوں کو ہلاک کردیا۔
اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ گذشتہ سال مارچ میں صدر بشارالاسد کے خلاف شروع ہونے والی تحریک کے بعد حکومت کی پکڑ دھکڑ کی کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 9000 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔