اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ارکان شام میں جاری خون خرابہ روکنے کے لیے ایک نئی قراردار کے مسودے پر غور کررہے ہیں۔ روس کے اعتراضات ختم کرنے کے لیے نئے مسودے میں ایک ترمیم بھی کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ میں سفارت کاروں کا کہناہے کہ قرارداد کے نئے ترمیم شدہ مسودے کو غور وخوص کے لیے ان کی حکومتوں کو بھیجا جائے گا۔ لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا نئی ترمیم کے ذریعے اس قرارداد پر 15 رکنی سلامتی کونسل کی منظوری حاصل کی جاسکے گی۔
جمعرات کو شام میں خون ریزی رکوانے کے لیے یورپی اور عرب ممالک کی جانب سے پیش کردہ مسودہ اتفاق رائے حاصل کرنے میں ناکام رہاتھا۔
اس سے قبل پیش کیے جانے والے مسودے میں کہا گیاتھاکہ سلامتی کونسل ، شام میں سیاسی منتقلی سے متعلق عرب لیگ کی تجویز کی مکمل حمایت کرتی ہے، لیکن اس میں صدر بشارالاسد سے اقتدار کی منتقلی اور انتخابات سے پہلے ایک قومی حکومت کے قیام کی اپیل شامل نہیں تھی۔
روس کے سفیر وٹیلی چرکن نے جمعرات کے روز عالمی ادارے کے بند کمرے کے اجلاس میں کہا کہ اگر قرارد داد میں سلامتی کونسل کی مکمل حمایت کے الفاظ موجود رہے تو ماسکو اسے ویٹو کردے گا۔
روس ، جس کے پاس سلامتی کونسل میں ویٹو کرنے کی طاقت موجود ہے، کہہ چکاہے کہ وہ ایسی کسی بھی قرارداد کو مستر د کردے گا جس میں شام میں حکومت کی تبدیلی کی سمت اشارہ کرنے ، اور وہاں غیر ملکی فوجی مداخلت کو کھلم کھلا خارج ازامکان قرار دینے کے الفاظ شامل نہیں ہوں گے۔
روس کے سفارت کار نے اس پر ایک غیر جانب دارانہ موقف اختیار کیا کہ آیا وہ قرارداد کے نئے مسودے کی منظوری دے گا۔ دوسری جانب امریکی سفیر سوزن رائس نے اپنی توقعات میں کمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فی الحال اس موضوع پر گفت و شنید جاری ہے۔