ریڈکراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے کہاہے کہ اس کے امدادی کارکن حمص کے مضافات میں بابا امر کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ یہ علاقہ حکومت مخالفین باغیوں کا ایک مضبوط گڑھ تھا جس پر گذشتہ ہفتے سرکاری فوج نے تقریباً ایک ماہ کی لڑائی کے بعد قبضہ کیاتھا۔
آئی سی آرسی کے ایک ترجمان حشام حسن نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ریڈکراس اور شام کی عرب ریڈکریسنٹ کے امدادی قافلے پیر کے روز حمص نے مضافاتی علاقے الطاوزی اور الانشاط پہنچ گئے ہیں جو بابا امر کے قریب واقع ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چارٹرکوں پر مشتمل امدادی قافلہ وہاں پھنسے ہوئے ہزاروں متاثرہ شہریوں کے لیے خوراک، کمبل اور گدے لے جارہاہے۔وہاں وہ افراد بھی موجود ہیں جو حکومتی فورسز کی بمباری کے باعث بابا امر سے اپنی جان بچا کر ان قصبوں میں چلے گئے تھے۔
امدادی کارکن جمعے کو شام کی حکومت سے اجازت ملنے کے بعد باباامر میں داخل ہونے کی کوششیں کررہے ہیں، لیکن فوجی دستے سیکیورٹی وجوہات کا جواز بنا کر انہیں آگے نہیں جانے دے رہے۔
حسن نے کاکہ آئی سی آرسی رکاوٹیں ہٹانے کے لیے مقامی اور قومی سطح پر شام کے حکام کے ساتھ بات چیت کررہی ہے۔
امریکہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کا اندازہ ہے کہ بابا امر میں سرکاری فورسز کی کارروائی میں تقریباً 700 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہناہے کہ علاقے میں صورت حال ابتر ہے اور درجہ حرارت نقطہ انجماد کے قریب ہے اور وہاں کے رہائشی خوراک، پانی اور طبی سہولتوں کے لیے مارےمارے پھر رہے ہیں۔
توقع ہے کہ شام کے لیے اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے خصوصی سفارت کار کوفی عنان گذشتہ ماہ اپنی تعیناتی کے بعد ہفتے کے روز اپنے پہلے دورے پر شام پہنچیں گے۔