ایسے میں جب جاری اپوزیشن کی شورش کے خلاف خونریز کریک ڈاؤن کے معاملے پر ہمسایہ عرب ممالک نے دمشق پر دباؤ میں اضافہ کردیا ہے، شام کے ٹیلی ویژن نے خبر دی ہے کہ صدر بشار الاسد نے اپنے وزیرِ دفاع کو تبدیل کردیا ہے۔
رپورٹ میں سرکاری ٹیلی ویژن نے کہا ہے کہ مسٹر اسد نےپیر کے روزجنرل علی حبیب کی جگہ شام کی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل داؤد رجھا کو نیا وزیرِ دفاع مقرر کیا ہے۔
یہ ایک اہم ترین تبدیلی ہے جو مسٹر اسد کی آمرانہ حکمرانی کےخلاف مارچ میں ملک بھر میں شروع ہونے والےاحتجاجی مظاہروں کے بعد سامنے آئی ہے۔
پیر کے روز بحرین اور کویت نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب کے نقش ِقدم پر چلتے ہوئےشام کی طرف سے اپنے ہی مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کےمعاملے پر مشاورت کی خاطر دمشق سے اپنے سفیروں کو واپس بلا رہے ہیں۔
سعودی حکمراں شاہ عبداللہ نے اتوار کو اپنا سفیر واپس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ مسٹر اسد ، اُن کے بقول، اپنا قتلِ عام بند کریں۔
کویتی وزیرِ خارجہ شیخ محمد الصباح نے کہا کہ چھ ملکی خلیج تعاون کونسل کے سفارتکار وں کا بہت جلد اجلاس منعقد ہوگا جِس میں شام کی صورتِ حال پر گفتگو کی جائے گی۔
پانچ ماہ کی شورش کے دوران اِس ہفتے کے خونریز ترین واقعات کے بعدسفیروں کو واپس بلائے جانے کے احکامات جاری ہوئے ہیں۔
انسانی حقوق کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ ٹینکوں کی مدد سے شام کی فوج نے حالیہ دِنوں میں حما کے وسطی شہر ، ملک کے مشرقی قصبے دیر الزور اور دیگر علاقوں میں پُر تشدد کارروائی میں سینکڑوں افراد کو قتل کر دیا ہے۔
قاہرہ میں سنیوں کےایک بااثر ادارے، الاظہر نے پیر کے روز حکومتِ شام سے خونریزی کو فوری طور پربند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اِسے ایک المیہ قرار دیا جو حد سے بڑھ چکا ہے۔ شیخ احمد الطیب نے شام کے راہنماؤں سے بھی مطالبہ کیا کہ لوگوں کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جائے۔