ایک روسی سفارت کار نے کہاہے کہ ماسکو چاہتا ہے کہ شام حقیقی اصلاحات نافذ کرے اور تشدد کا سلسلہ بند کرے جس نے مارچ میں شروع ہونے والی جمہوریت نواز تحریک کے بعد سے ملک کو ہلا کررکھ دیا ہے۔
میخائل مارگلوف نے یہ بیان روسی دارالحکومت ماسکو میں منگل کے روز شام کے جلاوطن حکومت مخالف راہنماؤں کے ایک گروپ کے ساتھ ملاقات کے بعد دیا۔
گروپ نے روس پر زور دیا کہ وہ پرتشدد پکڑ دھکڑ کے خاتمے کے لیے شام کے صدر بشارالاسد پر دباؤ ڈالے۔ ملک کے گیارہ سالہ آمرانہ دور کے خاتمے کے لیے ملک بھر میں جاری مظاہروں کو تین ماہ ہوچکے ہیں۔
مارگلوف نے کہا کہ شام کی صورت حال پر روس کے شدید تحفظات ہیں اور وہ نہیں چاہتا کہ اس ملک میں بھی لیبیا طرز کی خانہ جنگی شروع ہوجائے۔ روس، سویت دور سے ہی شام کو ہتھیار فراہم کرنے والا ایک بڑا ملک ہے۔