شام میں سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ سرکاری فورسز نے ملک بھر میں جاری حکومت مخالف مظاہروں پر قابو پانے کے لیے جمعے کے روز ملک بھر میں چھ افراد کو ہلاک کردیا جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔
برطانیہ میں قائم شام کی صورت حال پر نگاہ رکھنے والی انسانی حقوق کی تنظیم نے کہاہے کہ ہلاک ہونے والے دو لڑکوں کی عمریں بالترتیب 10 اور 12 سال تھیں۔ انہیں دو الگ الگ واقعات میں محصور شہر حمص میں پڑتالیوں چوکیوں کے قریب گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔
اس ہفتے تشدد کے واقعات میں اضافے کے باوجود شام میں نماز جمعہ کے بعد بڑی تعداد میں لوگ ہڑتال کی اپیل پر سڑکوں پرآئے۔ سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ حمص، جنوبی شہر ردعا ، ترکی کی سرحد کےقریب واقع شمالی قصبے ادلب اور دیرالزور سمیت ملک کے کئی حصوں میں مظاہرے ہوئے۔
شام میں حکومت مخالفین گروپوں نے اتوار سے ملک گیر ہڑتال کی اپیل کی ہے۔ وہ سول نافرمانی کے ذریعے حکومت گرانے کی کوشش کررہے ہیں۔ پرامن مظاہروں کے لیے کوشاں کورآرڈی نیشن کمیٹی نے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ کاروباری مراکز، یونیورسٹیوں، پبلک ٹرانسپورٹ کے اڈوں پر دھرنا دیں اور سرکاری دفاتر میں کام کرنے سے انکار کردیں۔
شام سے آنے والی خبروں میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری افواج نے جمعے کے روز حمص میں حکومت مخالف مظاہرین پر گولیاں چلائیں ۔ شام کی حزب مخالف تنظیم نیشنل کونسل نے اپنے ایک بیان میں حکومت کو خبردار کیا ہے کہ فوج کے نرغے میں آئے ہوئے شہر حمص میں عوام کے قتل عام سے باز رہے۔
شام میں نو ماہ قبل جمہوری اصلاحات کے لیے شروع ہونے والے مظاہروں کے بعد رواں ہفتہ انتہائی پرتشدد اور خونی ثابت ہوا ہے۔ اطلاعات کے مطابق اتوار کے بعد سے ملک میں 65 سے زیادہ افراد ہالک ہوچکے ہیں۔