شام کے حکومت مخالف سرگرم کارکنوں کا کہناہے کہ سرکاری فورسز نے صوبہ حمص کے ایک گاؤں پر جمعرات کو ٹینکوں اور ہیلی کاپٹروں سے بڑا حملہ کیا جس کے نتیجے میں 150 سے زیادہ افراد مارے گئے جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔
حکومت مخالف کارکنوں اور عینی شاہدوں کے مطابق سرکاری فورسز نے جمعرات کو تریمسا کے گاؤں پر چڑھانی کرنے سے پہلے گولہ باری کی۔
ان کا کہناہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 220 کے لگ بھگ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے کہاہے کہ ایسے قابل اعتماد شواہد موجود ہیں کہ شام کی حکومت نے دانستہ معصوم شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔
شام کے سرکاری میڈیا نے کہاہے کہ فوجیوں کی علاقے میں ایک مسلح گروپ سےجھڑپ ہوئی اوراس سے قبل ایک واقعہ میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کاالزام دہشت گردوں کے سرتھونپنے کی طرح اس بار بھی انہوں نے لوگوں کے قتل کا الزام دہشت گردوں پر لگایا۔
شام کے لیے بین الاقوامی سفارت کار کوفی عنان نے جمعے کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تشدد کی ان اطلاعت پر انہیں دھچکا لگا ہے اوروہ اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی یہ خبر ایک ایسے وقت میں منظر عام پر آئی ہے جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کی حکومت کے خلاف، عام شہریوں پر بھاری ہتھیاروں سے حملے جاری رکھنے کی صورت میں، سخت پابندیاں لگانے پر مباحثہ ہونے والا ہے۔
روس مغربی ممالک کی حمایت یافتہ قراردار کو ویٹو کرنے کی دھمکی دے چکاہے۔ اور وہ صرف یہ چاہتا ہے کہ شام میں اقوام متحدہ کے نگران مشن کے دورانیے میں مزید تین ماہ کی توسیع کردی جائے۔
روسی میڈیا کا کہناہے کہ مسٹر کوفی عنان شام کے موضوع پر بات چیت کے لیے پیر کو ماسکوکا دورہ کریں گے۔
حکومت مخالف کارکنوں اور عینی شاہدوں کے مطابق سرکاری فورسز نے جمعرات کو تریمسا کے گاؤں پر چڑھانی کرنے سے پہلے گولہ باری کی۔
ان کا کہناہے کہ ہلاک ہونے والوں کی تعداد 220 کے لگ بھگ ہے۔
امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے کہاہے کہ ایسے قابل اعتماد شواہد موجود ہیں کہ شام کی حکومت نے دانستہ معصوم شہریوں کا قتل عام کیا ہے۔
شام کے سرکاری میڈیا نے کہاہے کہ فوجیوں کی علاقے میں ایک مسلح گروپ سےجھڑپ ہوئی اوراس سے قبل ایک واقعہ میں بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کاالزام دہشت گردوں کے سرتھونپنے کی طرح اس بار بھی انہوں نے لوگوں کے قتل کا الزام دہشت گردوں پر لگایا۔
شام کے لیے بین الاقوامی سفارت کار کوفی عنان نے جمعے کو اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ تشدد کی ان اطلاعت پر انہیں دھچکا لگا ہے اوروہ اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کی یہ خبر ایک ایسے وقت میں منظر عام پر آئی ہے جب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام کی حکومت کے خلاف، عام شہریوں پر بھاری ہتھیاروں سے حملے جاری رکھنے کی صورت میں، سخت پابندیاں لگانے پر مباحثہ ہونے والا ہے۔
روس مغربی ممالک کی حمایت یافتہ قراردار کو ویٹو کرنے کی دھمکی دے چکاہے۔ اور وہ صرف یہ چاہتا ہے کہ شام میں اقوام متحدہ کے نگران مشن کے دورانیے میں مزید تین ماہ کی توسیع کردی جائے۔
روسی میڈیا کا کہناہے کہ مسٹر کوفی عنان شام کے موضوع پر بات چیت کے لیے پیر کو ماسکوکا دورہ کریں گے۔