رسائی کے لنکس

شام: پرتشدد واقعات میں مزید پانچ شہری ہلاک


شام: پرتشدد واقعات میں مزید پانچ شہری ہلاک
شام: پرتشدد واقعات میں مزید پانچ شہری ہلاک

انسانی حقوق کی شامی تنظیموں نے کہا ہے کہ سرکاری سیکیورٹی فورسز نے حزبِ اختلاف کے خلاف جاری کاروائی میں جمعرات کو مزید پانچ شہریوں کو ہلاک کردیا ہے۔

لندن میں قائم تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' کے نمائندوں نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے دیرالزور اور اس کے نواح میں ایک لڑکی سمیت دو افراد کو قتل کیا۔

تنظیم کے مطابق سیکیورٹی فورسز کی کاروائیوں میں دو مزید افراد حمص میں مارے گئے جب کہ ایک شخص کو اِدلب میں قتل کیا گیا۔ حمص کا شہر صدر بشار الاسد کے اقتدار کے خلا ف گزشتہ آٹھ ماہ سے جاری احتجاجی تحریک کا مرکز رہا ہے۔

مذکورہلاکتوں کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہے کیوں کہ شامی حکومت نے ملک میں غیر ملکی صحافیوں کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔

مذکورہ ہلاکتیں حزبِ مخالف کے ایک مسلح گروپ کی جانب سے شامی افواج کے ایک مرکز پر کیے گئے حملے کے ایک روز بعد ہوئی ہیں۔ سرکاری فوج سے بغاوت کرنےو الے فوجی اہلکاروں اور افسروں پر مشتمل تنظیم 'فری سیرین آرمی' نے بدھ کو دمشق کے نواح میں واقع ایک فوجی مرکز کو نشانہ بنایا تھا۔

روس کے وزیرِ خارجہ سرجئی لاوروف نے جمعرات کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ بدھ کو کیے گئے حملے سے ظاہر ہوتا ہے کہ شام میں خانہ جنگی کی سی صورتِ حال پیدا ہوگئی ہے۔

دریں اثنا حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف صدر بشار الاسد کی انتظامیہ کی پرتشدد کاروائیوں کی مذمت میں اقوامِ متحدہ میں قرارداد منظور کرانے کے لیے جرمنی، برطانیہ اور فرانس کی کوششیں جاری ہیں۔

اقوامِ متحدہ میں جرمنی کے سفیر پیٹر وٹگ نے گزشتہ روز کہا تھا کہ سخت متن پر مشتمل مجوزہ قرارداد کا مقصد شامی صدر پر یہ واضح کرنا ہے کہ "وہ دنیا میں کتنے تنہا ہوچکے ہیں"۔

شام کی صورتِ حال پر اب چین اور روس بھی تشویش کا اظہار کر رہے ہیں جنہوں نے احتجاجی مظاہرین کے خلاف شامی حکومت کے کریک ڈائون کی مذمت میں سلامتی کونسل میں گزشتہ ماہ پیش کردہ ایک قرارداد کو 'ویٹو' کردیا تھا۔

XS
SM
MD
LG