شام میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے کہاہے کہ پیر کے روز ملک بھر میں تشدد کے متعدد واقعات میں کم ازکم 56 افراد ہلاک ہوگئے، جب کہ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے شام میں بین الاقوامی امن فوج تعینات کرنے کی اپیل کی ہے۔
برطانیہ میں قائم شام میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والی ایک تنظیم کے صدر ارمی عبدالرحمن نے وائس آف امریکہ کو پیر کے روز ٹیلی فون پر بتایا کہ حمص اور صوبہ دمشق کے مختلف حصوں میں شدید لڑائی اور گولہ باری ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ دوما میں ، جہاں شام کی فوج نے بم گرائے تھے، ہلاک ہونے والوں میں دو بچے بھی شامل ہیں۔
ہلاک ہونے والوں کی تعداد کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق عرب لیگ کے سربراہ نبی العربی نے یونان کے اپنے دورے کے موقع پر کہاہے کہ جنگ میں کودے بغیر فائربندی پر عمل کرانے کے لیے شام میں امن فوج کی تعیناتی لازمی ہے۔
انہوں نے کہاکہ کہ میکسیکو میں جی ٹونٹی کانفرنس کے دوران سائیڈ لائنز پر روس اور امریکی راہنماؤں کے درمیان ملاقاتیں شام کا تنازع ختم کرنے میں نتیجہ خیر ثابت ہوسکتی ہیں۔
روس شام کا طویل عرصے سے اتحادی ہے اور وہ صدر بشارالاسد کو مغربی ممالک اور عرب لیگ کی ایما پر اقوام متحدہ کی پابندیوں سے بچانے کے لیے ڈھال بنا ہوا ہے۔
تشدد کے واقعات میں اضافے کے باعث اقوام متحدہ کے تقریباً تین سو غیر مسلح نگرانوں کو ہفتے کے روز اپنی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور ہونا پڑاتھا۔ لیکن یواین مشن کے سربراہ میجرجنرل رابرٹ موڈ نے کہاہے کہ ان کا عملہ شام میں ہی موجود رہے گا۔