عرب اور مغربی ممالک کے وفود شام کے حکام سے یہ مطالبہ کرنے کے لیے تیونس میں اکٹھے ہوئے ہیں کہ وہ فوری طور پر ہرقسم کا تشدد ختم کرنے اور حالیہ دنوں میں بری طرح متاثرہونے والے علاقوں تک انسانی بھلائی کی غیر ملکی امداد پہنچانے کی اجازت دینے کا وعدہ کریں ۔
توقع کی جارہی ہے کہ جمعے کےروز ’فرینڈز آف سیریا‘ کے اجلاس میں پیش کرنے کے لیے تیار کیے جانے والے مسودے میں میں شام کے صدر بشارالاسد سے کہا جائے گا کہ وہ فوری طورپر گیارہ مہینوں سے جاری پکڑ دھکڑ کی کارروائیاں بند کرنے کے احکامات جاری کریں تاکہ 48 گھنٹوں کے اندر متاثرہ افراد امداد پہنچائی جاسکے۔
وسطی شہر حمص کے رہائشیوں کا کہناہے کہ صدر اسد کی حامی افواج کی جانب سے مسلسل تین ہفتوں کی بمباری کے بعد وہاں خوراک ، پانی اور ادویات کی خطرناک حدتک قلت ہوچکی ہے ۔ اس شہر کو حکومت مخالف کارکنوں کے ایک مضبوط گڑھ کے طور پر دیکھاجاتا ہے۔
تنظیم ’ فرینڈز آف سیریا‘ یعنی شام کے دوست ممالک کا کہناہے کہ وہ شام پر پابندیاں لگانے کے عزم پر قائم ہیں جن میں سفرپر پابندی، اثاثوں کو منجمد کرنا اور شام کے تیل کی خریداری روکنا شامل ہے۔
70 سے زیادہ ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے اس کانفرنس میں شرکت کریں گے، جن میں امریکہ کی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن بھی شامل ہیں۔ روس ارو چین نے کہاہے کہ وہ تیونس کے اجلاس میں شرکت نہیں کررہے ۔
کانفرنس سے قبل اقوام متحدہ نے اپنے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان کو اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے مشترکہ وفد کے لیے نامزد کیا ہے۔
تیونس کے ترجمان نے جمعرات کو کہاتھا کہ اس کی حکومت شام کے تنازع کے حل کے لیے امن فوج کےقیام کی تجویز پیش کرے گی۔