امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن ہفتے کے دِن سعودی عرب میں خلیج ممالک کےسفارت کاروں کے ساتھ ملاقات کررہی ہیں، جس میں زیرِ بحث آنے والے معاملات میں شام میں اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف سال بھر سے جاری پُر تشدد کارروائی کو ختم کرانے کا معاملہ شامل ہے۔
یہ ملاقات اتوار کو ترکی میں 60ارکان پر مشتمل ’فرینڈس آف سیریا‘ کے اجلاس کی ایک ابتدائی نشست ہے۔ ہیلری کلنٹن کے ساتھ ملاقات میں اُن ملکوں کے سفارت کار بھی شریک ہوں گے جو شام کے مخالف گروہوں کے حامی ہیں۔
امریکہ شامی باغیوں کو مسلح کرنے کے خلاف ہے، جس کی تجویزکچھ خلیج کی ریاستوں نےپیش کی ہے۔ اس کے برعکس، امریکہ الگ تھلگ اپوزیشن دھڑوں کو اکٹھا کرنےاور شام میں انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کا طریقہٴ کار تلاش کررہا ہے۔
استنبول میں اتوار سے شروع ہونے والے اجلاس سے قبل ترکی کے وزیر خارجہ احمد داؤداوگلو نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے ایلچی کوفی عنان کی طرف سے پیش کردہ امن منصوبہ کم سے کم اقدام ہے جس پر شام کو ’فوری طور پر اور بغیر کسی تاخیر کے‘ عمل کرنا چاہیئے۔
داؤداوگلو کے بقول، اگر تاخیر کا یہ معاملہ جاری رہا اورآئے دِن لوگ ہلاک ہوتے رہے، اورہلاکتوں کی مزید خبریں اخبارات کی زینت بنتی رہیں، تو ایسے میں، ظاہر ہے عنان کے منصوبے سے وابستہ امیدیں دم توڑ دیں گی۔
تاہم، شامی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان، جہاد مکدیسی نے ہفتے کو کہا کہ شامی حکومت کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کی کوششیں جاری ہیں، لیکن شام شہری علاقوں سے اپنی فوجیں واپس نہیں بلائے گا جب تک حالات میں استحکام نہیں آجاتا۔
اُن کا یہ بیان مسٹر عنان کی طرف سے شام کو کی جانی والی اُس اپیل کے جواب میں ہے جس میں اُنھوں نےامن منصوبہ پر عمل درآمد کے سلسلے میں جنگ بندی پرفوری عمل اوراپوزیشن گروپوں پر حملے بند کیے جانےکا مطالبہ کیا ہے۔
شامی صدر بشار الاسد نے منگل کے روز اِس منصوبے سے اتفاق کیا۔ اِس امن منصوبے کی عرب لیگ کے راہنماؤں نے بھی توثیق کردی ہے، جِن کا جمعرات کو بغداد میں اجلاس ہوا۔
شام میں تشدد جاری ہے۔ ہفتے کو لندن میں قائم ’ سیئرین آبشزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ شام کے مختلف علاقوں میں ہفتے کوحکومتی توپ خانے کی فائرنگ اور سلامتی فورسز اور احتجاجی کرنے والوں کے درمیان جھڑپوں میں 25افراد ہلاک ہوئے۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شورش کے خلاف شام کی پُر تشدد کارروائیوں کے نتیجے میں اب تک 9000سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔