عرب لیگ کے راہنما شامی صدر بشارالاسد پر دباؤ بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، ایسے میں جب شام کے لیےلیگ کےایلچی نے متنبہ کیا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ’ زوردار لڑائی کا منظر‘ نظر آنے لگا ہے۔
عرب لیگ کے ارکان نے ہفتے کے روز دوحہ میں اقوام متحدہ اور عرب لیگ کے ایلچی، کوفی عنان سے ایک ہنگامی ملاقات کی۔
عنان نے مسٹر اسد پر زور دیا کہ اُن کی طرف سے پیش کردہ جنگ بندی کے چھ نکاتی منصوبے پر عمل درآمد کے سلسلے میں فوری طور پر جراتمندانہ اور واضح اقدامات کیے جائیں۔ تاہم، اقوام متحدہ کے سابق سکریٹری جنرل نےاقرار کیا کہ حالیہ زیادتیوں سے یہ بات عیاں ہے کہ تنازع تیزی کے ساتھ ہاتھوں سے نکلتا جارہا ہے۔
اُن کے بقول، حولہ میں بچوں، خواتین اور مردوں کا قتلِ عام ایک ہولناک جرم تھا۔ سب سے بڑھ کر، یہ اُن متعدد زیادتیوں کا ایک حصہ ہے جو سرزد ہوچکی ہیں۔
عنان نے متنبہ کیا کہ شام کا بحران پھیل سکتا ہے۔
قطری وزیر اعظم شیخ حماد بن جاسم الثانی نے عنان کی تشویش کے اظہار سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک شام کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے نتائج سے نبرد آزما ہونے کی سکت نہیں رکھتا۔
اُنھوں نے وعدہ کیا کہ عرب لیگ اس بات کو یقینی بنائے گی کہ شامی لوگوں کی خواہشات کی پاسداری ہو۔
ہفتے کے ہی روز امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن نے اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاروف سے ملاقات کرکے شام کی صورت حال پر گفتگو کی۔ امریکی محکمہٴ خارجہ کے ایک عہدے دار نے کہا ہے کہ ہلری کلنٹن نے لا روف کو یہ پیغام دیا کہ وقت آگیا ہے کہ شام کی سیاسی تبدیلی کی حکمت عملی کے تعین میں مل کر شامی عوام کی مدد کی جائے۔
اُن کے بقول، امریکی اور روسی حکام پر لازم ہے کہ وہ اپنی سفارتی کوششیں کریں اور ماسکو، واشنگٹن یا نیو یارک جہاں کہیں ممکن ہو اپنے خیالات کا تبادلہ کریں۔
عرب لیگ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ اُس کے شام میں تعینات تقریباً 300مبصرین کو امن کاروں میں تبدیل کیا جائے ، تاکہ اُن میں جھڑپوں کو روکنے کی استعداد ہو۔ تاہم، لڑائی پہلے ہی پھیل چکی ہے۔
جمعے کو رات گئے شام کی سرحد کے ساتھ ساتھ شمالی لبنان کی بندرگاہ والے شہر، طرابلس تک جھڑپیں پھیل چکی تھیں۔ لبنان کے حکام نے ہفتے کو کہا کہ باب التبانیہ اور جبل محسن کے مضافات تک اسد کے حامی اور مخالف مسلح دستوں کے مابین ہونے والی لڑائی کے باعث کم از کم نو افراد ہلاک ہوئے ، جِن میں شہری بھی شامل ہیں، جب کہ 30سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
ایک جنگ جو نے تشدد کی کارروائیوں کا ذمہ دار اسد کےحامیوں کو قرار دیا ہے۔