'عرب لیگ' کے سربراہ نے کہا ہے کہ تنظیم کے مبصرین کی شام میں موجودگی کے باوجود نشانہ بازوں کی کاروائیاں اور فائرنگ کے واقعات شام کی آبادیوں میں بدستور ایک خطرہ ہیں۔
پیر کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں خطاب کرتے ہوئے 'عرب لیگ' کے سیکریٹری جنرل نبیل العربی نے شام میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ عرب لیگ سے تعلق رکھنے والے 60 مبصرین گزشتہ ہفتے سے شام میں موجود ہیں جہاں وہ شہروں سے فوجیوں کے انخلا، سیاسی قیدیوں کی رہائی اور حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف پرتشدد کاروائیوں کی روک تھام سے متعلق شامی حکومت کی یقین دہانیوں کا جائزہ لینے کے لیے ملک کے مختلف شہروں کا دورہ کر رہے ہیں۔
قبل ازیں عرب لیگ کے رکن ممالک کے 88 نمائندوں پر مشتمل 'عرب پارلیمنٹ' نے کہا تھا کہ تنظیم کے مبصرین شامی حکومتی فورسز کو عام شہریوں بشمول بچوں کے قتل سے روکنے میں ناکام ثابت ہورہے ہیں۔
عرب پارلیمنٹ کے اسپیکر علی السالم الدیکباس نے اتوار کو مطالبہ کیا تھا کہ شام میں جاری تشدد کے پیشِ نظر مبصرین کو فوراً واپس بلالینا چاہیے۔
سیاسی اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ مبصرین کی موجودگی کے دوران شام میں اب تک ڈیڑھ سو سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ یاد رہے کہ 'عرب پارلیمنٹ ' آزادانہ طور پر کام کرتی ہے اور اس کی سفارشات پر عمل درآمد 'عرب لیگ' پر لازم نہیں۔
اقوامِ متحدہ کے دعویٰ کے مطابق شامی صدر بشار الاسد کے 11 سالہ طویل اقتدار کے خلاف رواں برس مارچ میں شروع ہونے والی احتجاجی تحریک کے دوران اب تک پانچ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
صدر بشار الاسد کی سربراہی میں قائم شامی حکومت بیشتر ہلاکتوں کا ذمہ دار مسلح گروہوں اور شدت پسندوں کو قرار دیتی ہے جو حکومتی دعویٰ کے مطابق اس عرصے کے دوران دو ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی قتل کرچکے ہیں۔