صدر بشار الاسد کی طرف سےاختلافِ رائے کےخلاف بڑھتی ہوئی تشدد کی کارروائیوں کے حوالے سے اقوام ِ متحدہ کی سلامتی کونسل نےسویلینز کے خلاف طاقت کے استعمال اور انسانی حقوق کی وسیع تر خلاف ورزیاں کرنے پر حکومت ِ شام کی مذمت کی ہے۔
شام میں پھیلتے ہوئے تشددکے واقعات پرتین ماہ سےزائد عرصے سے جاری تعطل اور خاموشی کے بعد سلامتی کونسل نے بدھ کو ایک صدارتی بیان جاری کیا ہے۔بیان جاری کرنے کے لیےکونسل کے سارے کے سارے 15ارکان کی متفقہ توثیق لازم ہے، تاہم اِسے ایک مکمل قرارداد جتنا مؤثر نہیں سمجھتا جاتا۔
لبنان نے، جوکہ شام کا ہمسایہ اور ایک قریبی اتحادی ہے، بیان کو روکنے کی کوشش نہیں کی، تاہم اُس کے متن میں شامل نہیں رہا۔
یہ معاملہ ایسے میں سامنے آیا ہے جب شام کی فوج نے اپنا ظالمانہ ریاستی تشدد جاری رکھا ہے اور اُس کے ٹینک اور فوج حما کےشورش زدہ شہر میں داخل ہوگئے ہیں۔
سرگرم کارکنوں اور شاہدین کا کہنا ہے کہ وسطی چوک میں ٹینکوں کے داخل ہوتے ہی زوردار دھماکے ہوئے ، جہاں احتجاجی مظاہرین کی طرف سےمسٹر اسد کے استعفے کے مطالبے ہو رہے ہیں۔ اُنھوں نے کہا ہے اتوار سے اب تک شام میں 130سے زائد لوگ ہلاک ہوچکے ہیں، جب حکومت نے ریاستی تشدد میں اضافہ کیا تھا۔زیادہ تر اموات حما میں ہوئیں ہیں۔
دریں اثنا، شام کے حکومتی میڈیا نے بتایا ہے کہ ملک کی پیپلز اسمبلی کا اتوار کو اجلاس ہوگا، جِس میں’ شہریوں کے مفادات‘ اور ’ملک سے متعلق امور‘ پر بحث کی جائے گی۔