قطر کے وزیرِ اعظم حماد بن جاسم الثانی نے اعتراف کیا ہے کہ شام کے لیے عرب لیگ کے مبصر مشن میں "کچھ غلطیوں" کا ارتکاب ہوا ہے۔
انہوں نے بدھ کو اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات کی جس میں شام کے لیے عرب لیگ کے مبصر مشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مذکورہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب شامی حزبِ اختلاف صدر بشار الاسد کی حکومت پر عرب لیگ کے مبصرین کو گمراہ کرنے کے الزامات عائد کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ قطر کے وزیرِاعظم عرب لیگ کی جانب سے شام کے بحران کے حوالے سے بنائی گئی ٹاسک فورس کے سربراہ بھی ہیں۔
خلیجی ملک کویت کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'کونا' نے وزیرِاعظم سے یہ بیان منسوب کیا ہے کہ عرب لیگ کی جانب سے شام کی صورتِ حال کے جائزے کے لیے تشکیل دیا گیا مبصر مشن تنظیم کا پہلا تجربہ ہے۔
بیان کے مطابق قطرکے وزیرِاعظم اور بان کی مون کے درمیان ملاقات میں عرب لیگ کے مبصر مشن کے ساتھ عالمی ادارے کے تعاون پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
شام میں موجود مبصرین کی ابتدائی رپورٹ پر غور کے لیے عرب لیگ کے وزرائے خارجہ کا اجلاس ہفتہ کو ہوگا جس میں تنظیم کے عہدیداران یہ فیصلہ کریں گے کہ آیا شامی حکومت نے وعدے کے مطابق مخالفین کے خلاف پرتشدد کاروائیوں کا سلسلہ مکمل طور پر روک دیا ہے یا نہیں۔
عرب لیگ کے اجلاس سے قبل امریکی صدر براک اوباما کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے نمائندہ خصوصی جیفری فیلٹ مین جمعرات کو مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں تنظیم کے عہدیداران سے مذاکرات کریں گے۔
شام کی حزبِ اختلاف کا موقف ہے کہ صدر الاسد کی حکومت نے مبصرین کو ان علاقوں کا دورہ کرایا جہاں اس کے حامیوں کی اکثریت ہے جب کہ مبصرین کو گمراہ کرنے کے لیے سڑکوں کے کنارے نصب نشانات بھی تبدیل کردیے گئے۔
حزبِ اختلاف نے الزام عائد کیا ہے کہ کشیدہ علاقوں کے دوروں کے دوران شامی حکومت نے وہاں پہلے سے بھیجے گئے اپنے حامیوں کے ساتھ مبصرین کی ملاقاتیں کرائیں جنہوں نے انہیں گمراہ کن معلومات دیں۔
دریں اثنا شام کے سرکاری ذرائع ابلاغ نے کہا ہے کہ حکومت نے حالیہ کشیدگی کے دوران حراست میں لیے گئے مزید 552 قیدیوں کو رہا کردیا ہے جو سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق ہلاکت خیز کاروائیوں میں ملوث نہیں تھے۔