شام کے دارالحکومت دمشق کے مضافات میں واقع اہم فوجی اڈے کے قریب کار بم دھماکے میں 10 شامی فوجی ہلاک اور 10 زخمی ہو گئے۔
برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے بتایا کہ دمشق کے مغرب میں انتہائی سکیورٹی والے علاقے میں مینرہ فوجی اڈے کے قریب قائم چوکی کو کار بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ دمشق کے اکثر حصوں میں اس کی آواز سنی گئی۔ دھماکے کے بعد فوجی اڈے سے آگ کے شعلے بلند ہوتے ہوئے بھی دیکھے گئے۔
یہ فوجی اڈہ ملک کی اہم دفاعی تنصیبات میں شمار ہوتا ہے اور یہاں سے دفاعی ساز و سامان کی ترسیل بھی جاتی ہے۔
حالیہ ہفتوں میں شام میں سرکاری فوج نے جولان کراسنگ اور قصیر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر تھا جہاں پر باغی گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے قابض تھے۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ شام میں دو سال سے جاری خونریز خانہ جنگی میں اب تک 93 ہزار کے لگ بھگ ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں کم از کم ساڑھے چھ ہزار بچے شامل ہیں۔
برطانیہ میں قائم ’سیریئن آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس‘ نے بتایا کہ دمشق کے مغرب میں انتہائی سکیورٹی والے علاقے میں مینرہ فوجی اڈے کے قریب قائم چوکی کو کار بم دھماکے سے نشانہ بنایا گیا۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ دمشق کے اکثر حصوں میں اس کی آواز سنی گئی۔ دھماکے کے بعد فوجی اڈے سے آگ کے شعلے بلند ہوتے ہوئے بھی دیکھے گئے۔
یہ فوجی اڈہ ملک کی اہم دفاعی تنصیبات میں شمار ہوتا ہے اور یہاں سے دفاعی ساز و سامان کی ترسیل بھی جاتی ہے۔
حالیہ ہفتوں میں شام میں سرکاری فوج نے جولان کراسنگ اور قصیر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کر تھا جہاں پر باغی گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے سے قابض تھے۔
گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ شام میں دو سال سے جاری خونریز خانہ جنگی میں اب تک 93 ہزار کے لگ بھگ ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جن میں کم از کم ساڑھے چھ ہزار بچے شامل ہیں۔