اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ شام میں جاری خونریز خانہ جنگی میں اب تک 93 ہزار کے لگ بھگ ہلاکتوں کی تصدیق ہوچکی ہے جب کہ خدشہ کے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوگی۔
جمعرات کو ایک بیان میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعداد اپریل کے اواخر تک جمع کیے گئے اعداد و شمار پر مبنی ہے جب کہ تنازع کی صورتحال مزید بگڑتی جارہی ہے۔
بیان کے مطابق گزشتہ سال جولائی سے ہر ماہ اوسطاً پانچ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ دفتر کی اعلیٰ ترین عہدیدار ناوی پلے کا کہنا تھا کہ ’’اس سے گزشہ ایک سال میں تنازع کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی عکاسی ہوتی ہے۔‘‘
عالمی ادارے کی طرف سے مئی میں جاری کی گئی ایک رپورٹ میں لڑائی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 80 ہزار بتائی گئی تھی۔ یہ اعداد و شمار اقوام متحدہ آٹھ مختلف ذرائع سے حاصل کرتا ہے جن میں شام کی حکومت اور حزب مخالف کے گروپ بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مرنے والوں میں کم ازکم ساڑھے چھ ہزار بچے بھی شامل ہیں۔
جمعرات کو ایک بیان میں اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ تعداد اپریل کے اواخر تک جمع کیے گئے اعداد و شمار پر مبنی ہے جب کہ تنازع کی صورتحال مزید بگڑتی جارہی ہے۔
بیان کے مطابق گزشتہ سال جولائی سے ہر ماہ اوسطاً پانچ ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ دفتر کی اعلیٰ ترین عہدیدار ناوی پلے کا کہنا تھا کہ ’’اس سے گزشہ ایک سال میں تنازع کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی عکاسی ہوتی ہے۔‘‘
عالمی ادارے کی طرف سے مئی میں جاری کی گئی ایک رپورٹ میں لڑائی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 80 ہزار بتائی گئی تھی۔ یہ اعداد و شمار اقوام متحدہ آٹھ مختلف ذرائع سے حاصل کرتا ہے جن میں شام کی حکومت اور حزب مخالف کے گروپ بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مرنے والوں میں کم ازکم ساڑھے چھ ہزار بچے بھی شامل ہیں۔