شام میں حکام نے کہا ہے کہ دارالحکومت دمشق کے قریب جمعرات کو دو خودکش بم دھماکوں میں کم از کم 55 افراد ہلاک اور 370 زخمی ہو گئے ہیں۔
گزشتہ 14 ماہ سے ملک میں جاری حکومت مخالف تحریک کے دوران ہونے والا یہ سب سے مہلک حملہ ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق انتہائی کم وقفے سے قزاز نامی علاقے میں ہونے والے ان کار بم دھماکوں میں 1,000 کلو گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا۔
دھماکوں کے وقت لوگوں کی ایک بڑی تعداد اپنے روزگار کے حصول کے لیے جا رہی تھی۔ حزب مخالف کی انسانی حقوق کی ایک نگران تنظیم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ دھماکے سکیورٹی فورسز کے دفاتر کے نزدیک ہوئے ہیں۔
سرکاری خبر رساں نیوز ایجنسی ’صنا‘ نے جو تصاویر جاری کی ہیں ان میں گاڑیوں کا ملبہ دکھایا گیا ہے۔
حکومت نے الزام لگایا ہے کہ یہ حملے ’’دہشت گردوں‘‘ کی کارروائی ہے جب کہ فرانسیسی خبر رساں ادارے کے مطابق اپوزیشن ’سیریئن نیشنل کونسل‘ نے ان حملوں کا الزام حکومت پر عائد کیا ہے۔
دریں اثناء سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ حمص کے علاقوں میں جمعرات کو سرکاری فوجوں نے شدید گولہ باری کی ہے۔