شام میں انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم کا کہنا ہے کہ ملک کے جنوبی علاقے میں ہونے والے ایک بم حملے میں کم ازکم 21 فراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا تھا کہ بدھ کی صبح صوبہ دارعا میں سڑک میں نصب بم کے پھٹنے سے یہاں سے گزرنے والی بس بری طرح متاثر ہوئی۔
مرنے والوں میں چھ خواتین اور چار بچے بھی شامل ہیں۔
کارکنوں نے اس بم دھماکے کا الزام صدر بشار الاسد کی وفادار فورسز پر عائد کیا ہے۔
تاحال کسی نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
دارعا شام میں مارچ 2011ء میں شروع ہونے والے بحران کا ایک اہم مرکز رہا ہے۔ صدر بشار الاسد کے خلاف شروع ہونے والی پرامن تحریک ان دو سالوں میں خانہ جنگی میں تبدیل ہوچکی ہے اور اس میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق شام میں جاری لڑائی سے اب تک بیس لاکھ سے زائد افراد دوسرے ملکوں کو ہجرت کرچکے ہیں جب کہ ملک کے اندر بھی چالیس لاکھ سے زائد افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔
سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا تھا کہ بدھ کی صبح صوبہ دارعا میں سڑک میں نصب بم کے پھٹنے سے یہاں سے گزرنے والی بس بری طرح متاثر ہوئی۔
مرنے والوں میں چھ خواتین اور چار بچے بھی شامل ہیں۔
کارکنوں نے اس بم دھماکے کا الزام صدر بشار الاسد کی وفادار فورسز پر عائد کیا ہے۔
تاحال کسی نے اس واقعے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
دارعا شام میں مارچ 2011ء میں شروع ہونے والے بحران کا ایک اہم مرکز رہا ہے۔ صدر بشار الاسد کے خلاف شروع ہونے والی پرامن تحریک ان دو سالوں میں خانہ جنگی میں تبدیل ہوچکی ہے اور اس میں اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق شام میں جاری لڑائی سے اب تک بیس لاکھ سے زائد افراد دوسرے ملکوں کو ہجرت کرچکے ہیں جب کہ ملک کے اندر بھی چالیس لاکھ سے زائد افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔