رسائی کے لنکس

شام پر عائد پابندیوں کا اطلاق انسانی بھلائی کی امداد پر نہیں ہوتا: امریکہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ نے کہا ہے کہ شام پر عائد امریکی پابندیوں اطلاق انسانی بھلائی کی امداد پر نہیں ہوتا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان ویدانت پیٹل نے بتایا کہ تباہ کن زلزلے کے فوری بعد ہم نے تلاش اور زندگیاں بچانے میں مدد کے لیے زیادہ سے زیادہ انسانی امداد کی فوری فراہمی کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شام پرعائدہماری پابندیاں انسانی امداد کی اجازت دیتی ہیں۔ ہم نے انسانی ہمدردی اور مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر ان اجازتوں کو واضح بنانے کے لیے کام کیا ہے۔ 12 سال قبل شام کے بحران کے آغاز کے بعد سے امریکہ انسانی ہمدردی اور مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر شام میں ان لوگوں تک امداد پہنچا رہا ہے جنہیں اس کی سخت ضرورت ہے۔

پٹیل کا مزید کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ شام سمیت دنیا بھر میں انسانی ہمدردی کی امداد تک رسائی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ شام اور ترکی میں آنے والا زلزلہ اس صدی کے بدترین زلزوں میں سے ایک ہے۔امریکی انتظامیہ نے شام اور ترکی میں زلزلے سے متاثرہ لاکھوں لوگوں کی مدد کے لیے فوری طور پر 85 ملین ڈالر کا اعلان کیا ہے۔

یہ وضاحت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب جمعے کے روز اقوام متحدہ نے انتباہ کیا تھا کہ شام میں تباہ کن زلزلہ آنے سے پہلے موجود امدادی ذخیرہ تیزی سے ختم ہو رہا ہے جب کہ لاکھوں متاثرین کی مدد کے لیےرسدوں کی دوبارہ فراہمی کی فوری ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے کہا کہ پیر کے زلزلے نے ترکی اور شام میں کم از کم 22,000 افراد کو ہلاک ہوئے، جب کہ ابھی بھی جان بچانے کے لیے تلاش اور بچاؤ کی کوششوں کے لیے فوری امداد کی اشد ضرورت ہے۔

ترکی سے باب الحوا کراسنگ اس وقت اقوام متحدہ کی امداد جنگ زدہ شام میں شہریوں تک پہنچنے کا واحد راستہ ہے۔ ادھر شامی حکومت بین الاقوامی پابندیوں کی زد میں ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ امدادی کاموں کو سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھانا چاہیے ، اپنے گوداموں کو بھرنے کے لیے ہمیں زیادہ سے زیادہ امداد درکار ہے۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ہیڈکوارٹر ٹیم سے تعلق رکھنے والی کیتھرینا بوہیمے نے کہا کہ ہم اس صورت حال میں کسی قسم کی رکاوٹ کو قبول نہیں کر سکتے۔

انہوں نے جنیوا میں ایک بریفنگ میں بتایا کہ ’’ہمیں تمام ضرورت مندوں کے لیے امداد اور صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے‘‘۔ انہوں نے جنیوا میں ایک بریفنگ میں بتایا کہ اقوام متحدہ اجتماعی طور پریہ دیکھ رہا ہے کہ کس طرح ہم اسے فعال کر سکتے ہیں۔

زلزلہ متاثرین
زلزلہ متاثرین

ورلڈ فوڈ پروگرام کے مشرق وسطیٰ کے علاقائی ڈائریکٹر کورین فلیشر نے کہا کہ ڈبلیو ایف پی نے شمال مغربی شام میں 125,000 افراد کے کھانے کے لیے تیارشدہ خوراک اور کافی راشن کا ذخیرہ پہلے سے رکھا ہوا ہے، جنہیں ہر ماہ 14 لاکھ افراد کے لیے کھانا پکانے کی ضرورت ہے۔

اب تک 30,000 افراد تک یہ کھانا پہنچ چکا ہے اور باقی تقسیم کیا جا رہا ہے۔

فلیشر نے قاہرہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے کہا، ہمارے پاس اسٹاک ختم ہو رہے ہیں اور ہمیں نئے اسٹاک لانے کے لیے محفوظ رسائی کی ضرورت ہے۔ قدرتی آفات اور انسانی ہمدردی کی امداد سرحدوں سے ماورا ہوتی ہیں ۔ ہم شمال مغربی شام میں جلد از جلد اپنے ذخیرے کو بھرنے کے قابل ہو نا چاہتے ہیں۔

اقوام متحدہ کا امدادی ٹرک شام جا رہا ہے
اقوام متحدہ کا امدادی ٹرک شام جا رہا ہے

اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی یواین ایچ سی آر کے پاس 30,000 بنیادی امدادی اشیاء گدے، کمبل، کچن سیٹ، پلاسٹک کی چادریں، جیری کین اور سونے کی چٹائیاں، اور 20,000 خیمے شام میں زلزلے سے پہلے سے موجود تھے۔

ملک میں یو این ایچ سی آر کی نمائندہ سیوانکا دھانپالا نے کہا، ’’ہم انہیں پہلے دن سے تقسیم کر رہے ہیں‘‘۔انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعے بتایا، ’’اس میں سے بہت کچھ باہر بھیجا جا رہا ہے اوراب اسے جلد از جلد مزید سامان کی ضرورت ہے‘‘۔

ایجنسی کا فوری توجہ پناہ گاہ اور امدادی اشیاء پر مرکوز ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ بے گھر افراد کے لیے قائم اجتماعی مراکز کو مناسب سہولیات میسر ہوں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم آٹھ سے 12 ہفتوں پر نظر ڈالتے ہیں، تو ہمیں متاثرہ علاقوں میں ذریعہ معاش اور بنیادی خدمات فراہم کرنی ہیں،اس کے علاوہ تباہ شدہ مکانات میں معمولی مرمت کرانے کی بھی ضرورت ہے۔

(خبر کا کچھ مواد اے ایف پی سے لیا گیا)

XS
SM
MD
LG