رسائی کے لنکس

ترکیہ اور شام کے تین قدیم ترین شہروں  میں زلزلے سے بڑے پیمانے پر تباہی


قدیم شہر انطاکیہ میں سکندراعظم کے دور کے پتھر کے مجسمے۔
قدیم شہر انطاکیہ میں سکندراعظم کے دور کے پتھر کے مجسمے۔

ترکیہ اور شام طاقت ور زلزلے سے وہاں کےتین قدیم شہروں ، انطاکیہ ، شانلی عرفہ اور حلب کو نقصان پہنچا ہے۔ انطاکیہ کےبڑے حصے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں جب کہ شانلی عرفہ اور حلب کو بھی بہت نقصان پہنچا ہے ۔

جنوبی وسطی ترکی میں تقریباً 250,000 آبادی کا شہر انطاکیہ ، جس کے بڑے حصے ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں، ایک زمانے میں قدیم شہر اینٹیوچ تھا جو ابتدائی عیسائیت کے ایک بڑے مرکز کے طور پر اسکندریہ کا ہم پلہ شہر اور شاہراہ ریشم پر ایک اہم مقام تھا۔

یہ شہر 300 قبل مسیح میں سکندر اعظم کے ایک سابق جنرل نے قائم کیا تھا جس کےبعد یہ رومی ، یونانی، بازنطینی اورسطنت عثمانیہ کا شہر بنا۔ پہلی جنگ عظیم کے بعدیہ فرانس کے زیر اقتدار شام کا ایک خوداختیار شہر اور پھر 1993 میں ترکی کا حصہ بنا۔

لیکن صوبے ہاتائے کےدار الحکومت اور جدید دور کے اس قدیم شہر کا بہت کم حصہ بچا ہے، جس میں عظیم الشان مندر، تھیٹر، آبی ذخیرے اور حمام شامل تھے۔

مسلسل مضبوط شامی اثر و رسوخ والے اس شہر نے صرف 20 کلومیٹر دور سرحد پار کی خانہ جنگی سے فرار اختیار کرنےوالے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو پناہ دی ۔

انطاکیہ میں جنوبی ترکیہ کی ایک سب سے پرانی یہودی کمیونٹی بھی آباد ہے جس کا مرکز ایک یہودی عبادت گاہ ہے جسےزلزلے سے نقصان پہنچا ہے ۔

ترک یہودی کمیونٹی کے صدر اسحاق ابراہیم زادے نے شہر میں یہودی زندگی کے مستقبل کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے پیر کے روز ٹویٹ کیا کہ 2500 سال پرانی محبت کی کہانی کا خاتمہ ۔

قدیم شہر انطاکیہ کی ایک گلی میں دو بچے نقلی پستول کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔
قدیم شہر انطاکیہ کی ایک گلی میں دو بچے نقلی پستول کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔

شان العرفہ

زلزلے سے متاثر ہونے والے ایک اور شہرسانلی العرفہ میں جو ماضی میں شان العرفہ کہلاتا تھا ، آثار قدیمہ کے مقام گوبیکلی ٹیپے میں بڑے بڑے پتھروں سے بنے دنیا کے قدیم ترین آثار قدیمہ موجود ہیں ۔ یہ جنوبی اناطولیہ میں اقوام متحدہ کا ایک عالمی ورثہ ہے ۔

اقوام متحدہ کے ثقافتی ادارے یونیسکو کے مطابق اہرام مصر کی تعمیر سے تقریباً 7000 سال قبل قدیم طریقے سے خوراک جمع کرنےوالے انسانوں نے اس مقام پر ٹی شکل کے منفردستونوں کے ساتھ یادگاراحاطے تعمیر کیے جو ممکنہ طور پر زلزلے سے متاثر ہوتےرہے ہیں ۔

شان العرفہ جو اس سےقبل ایڈیسا بھی کہلایا جاتا تھا ، شامی ثقافت کا ایک بڑا مرکز تھا اور سلطنت عثمانیہ سے الحاق سے قبل اس پر صلیبیوں نے قبضہ کر لیا تھا ۔

یہاں 1895 میں تشدد سےبچ کر چرچ میں پناہ لینے والے ان تین ہزار آرمینیائی باشندوں کا قتل عام بھی ہوا تھا جنہیں زندہ جلا دیا گیا تھا ۔

جنوب مشرقی ترکیہ کے ایک غریب ترین صوبے کا دار الحکومت شان العرفہ پڑوسی ملک شام کی جنگ سے بری طرح متاثر ہوا تھا ۔ اس کی ایک چوتھائی آبادی پناہ گزینوں پر مشتمل ہے۔

انتاکیه میں پتھر جوڑ کر بنائی گئی تصاویر
انتاکیه میں پتھر جوڑ کر بنائی گئی تصاویر

حلب

زلزلے سے شام کا قدیم شہر حلب بھی متاثر ہوا ۔ یہ دنیا کا وہ قدیم شہر ہے جو بحیرہ روم اور آج کے عراق کے دریاؤں دجلہ اور فرات کے درمیان اپنی اسٹریٹیجک اہمیت کی بدولت کم از کم 4000 قبل مسیح سے مسلسل آباد رہا ہے۔

زلزلے سے قبل شام کا یہ دوسرا سب سے بڑا شہر 2012 سے 2016 تک کی خانہ جنگی کے چار برسو ں میں لڑائی سے پہلے ہی بری طرح متاثر ہو چکا تھا ۔ اس خانہ جنگی نے مشرق میں باغیوں کے سابق زیر قبضہ علاقے کو کھنڈرات بنا دیا تھا ۔

قدیم شہر سانلیورفا میں بنے ہوئے ان مسجموں کا شمار دنیا کے قدیم ترین مسجموں میں ہوتا ہے۔
قدیم شہر سانلیورفا میں بنے ہوئے ان مسجموں کا شمار دنیا کے قدیم ترین مسجموں میں ہوتا ہے۔

جولائی 2015 میں، ایک دھماکے سے 13ویں صدی کے ایک قلعے کے چاروں طرف موجود فصیل کا کچھ حصہ تباہ ہو گیا تھا ، جب کہ ستمبر 2012 میں شہر کے مشہور بازار سوق میں واقع قدیم دکانیں آتشزدگی کی لپیٹ میں آگئیں اور اپریل 2013 میں، شدید لڑائی کےدوران ایک تاریخی مسجد الجامع الاموی کے مینار میں آگ لگ گئی۔

یہ زلزلہ، بحالی کی ایک بڑی کوشش کے بعد سوق بازار کےدوبارہ کھلنے کے ڈیڑھ سال سے بھی کم عرصے میں آیا ہے ۔

ابتدائی اندازے کے مطابق منگل کو یونیسکو نے قلعے کو پہنچنے والے سخت نقصان کا حوالہ دیتےہوئے کہا کہ شہر کی پرانی فصیل کا مغربی مینار گر گیا ہے اور سوق بازار میں متعدد عمارتیں کمزور ہو گئی ہیں۔

اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG