اقوام متحدہ نے شام میں گذشتہ دوسال سے جاری خانہ جنگی میں عام شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں اب تشدد زیادہ تر فرقہ واریت کی شکل اختیار کرتا جارہاہے۔
انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کا کہناہے کہ ایک تازہ رپورٹ سے ظاہر ہوا ہے کہ شام میں جاری جنگ سے وہاں انسانی المیوں اور تباہیوں میں نمایاں اضافہ ہوچکاہے اور ستمبر کے بعد سے اس ملک میں انسانی بھلائی کی صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ شام میں انسانی حقوق کی پامالیاں نمایاں طور پر مسلسل بڑھ رہی ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق دارالحکومت دمشق اور گنجان آباد شہر حلب سمیت بڑے شہروں اور قصبوں میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، جس نے وہاں کی ثقافت کو بھی نگلنا شروع کردیا ہے۔
تفتیش کاروں کا کہناہے کہ سرکاری فورسز اور صدر بشارالاسد کی برطرفی کا مطالبہ کرنے والے والے باغیوں کے درمیان لڑائیاں اب زیادہ تر فرقہ وارانہ رنگ اختیار کرچکی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شام کی سنی اکثریت کا غالب حصہ باغیوں کا حامی ہے جب کہ وہاں کی علوی شیعہ اقلیت کا جھکاؤ صدر بشارالاسد کی جانب ہے۔
انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں کا کہناہے کہ ایک تازہ رپورٹ سے ظاہر ہوا ہے کہ شام میں جاری جنگ سے وہاں انسانی المیوں اور تباہیوں میں نمایاں اضافہ ہوچکاہے اور ستمبر کے بعد سے اس ملک میں انسانی بھلائی کی صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔
رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ شام میں انسانی حقوق کی پامالیاں نمایاں طور پر مسلسل بڑھ رہی ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق دارالحکومت دمشق اور گنجان آباد شہر حلب سمیت بڑے شہروں اور قصبوں میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے، جس نے وہاں کی ثقافت کو بھی نگلنا شروع کردیا ہے۔
تفتیش کاروں کا کہناہے کہ سرکاری فورسز اور صدر بشارالاسد کی برطرفی کا مطالبہ کرنے والے والے باغیوں کے درمیان لڑائیاں اب زیادہ تر فرقہ وارانہ رنگ اختیار کرچکی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق شام کی سنی اکثریت کا غالب حصہ باغیوں کا حامی ہے جب کہ وہاں کی علوی شیعہ اقلیت کا جھکاؤ صدر بشارالاسد کی جانب ہے۔