امریکی قیادت والے اتحاد نے جمعے کے روز شام میں داعش کے شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر پانچ فضائی حملے کیے، جب کہ عراق میں 20 فضائی کارروائیاں کی گئیں جن میں انتہا پسند گروہ کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ بات ہفتے کے روز جاری ہونے والے ایک بیان میں کہی گئی ہے۔
مشترکہ ٹاسک فورس نے بتایا ہے کہ شام کی کارروائی میں الحسکہ، رقعہ، منبج اور مراہ کے قریب حربی دستوں کو نشانہ بنایا گیا جب کہ اِنہی علاقوں میں دولت اسلامیہ کی جانب سے لڑائی میں استعمال کی جانے والی گاڑیوں اور حربی ٹھکانوں کو تباہ کیا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ پلمیرہ کے قریب داعش کے اگلے محاذ، ٹریکٹر نما آلات، جو تعمیرات کے کام میں استعمال ہوتے ہیں، کو تباہ کیا گیا۔
اِن میں سے چار حملے عراق کے شہر رمادی کے قریب کیے گئے جن میں دولت اسلامیہ کے حکمت عملی والے دستوں کو نشانہ بنایا گیا، جب کہ تربیتی علاقہ بھی تباہ ہوا، اگلے ٹھکانے، ایک بھاری مشین گن اور چھ لڑاکا مورچے تباہ ہوئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کارروائی کے دوران، داعش کو علاقے تک رسائی سے دور رکھا گیا۔
ادھر، سلطان عبداللہ کے قریب علاقے میں بھی زوردار بم باری کی گئی، جس دوران گاڑی میں آتشیں مواد بھرنے کی کوشش اور اس تنصیب پر قائم گودام کو تین بار نشانہ بنا کر تباہ کردیا گیا۔
اتحاد کی جانب سے عراق میں کیے گئے حٕملوں میں امریکہ، آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، اردن، نیدرلینڈز اور برطانیہ شریک تھے؛ جب کہ شام میں کی گئی کارروائی میں اتحاد کے جو ممالک شامل ہیں وہ تھے امریکہ، آسٹریلیا، بحرین، کینیڈا، فرانس، اردن، سعودی عرب، ترکی اور متحدہ عرب امارات۔
دریں اثنا، حکومت شام کی افواج نے ہفتے کے روز وسطی صوبہٴہما میں باغیوں کے زیر قبضہ گاؤں کو خالی کرالیا، ایسے میں جب شامی افواج روسی فضائی طاقت کے بل بوطے پر پیش قدمی کر رہی تھیں۔
شام کے شمال میں واقع، حلب میں باغیوں نے داعش کے شدت پسندوں کی پیش قدمی روک دی، جس کے نتیجے میں جہادی شام کے دوسرے بڑے شہر سے چند ہی میل کے فاصلے پر پہنچ چکے تھے۔