واشنگٹن —
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ خفیہ معلومات سے بخوبی پتا چلتا ہے کہ حکومت ہی شام گذشتہ ہفتے استعمال کیے گئے کیمیائی ہتھیاروں کے حملے کی ذمہ دار ہے۔
تاہم، اُنھوں نے واضح طور پر یہ نہیں بتایا کہ امریکہ کیا کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
کیری نے کہا کہ جمعے کے روز جس رپورٹ کو ’ڈی کلاسی فائی‘ کیا گیا ہے اُس میں دیے گئے ثبوت ظاہر کرتے ہیں کہ دمشق کے قریب ہونے والے اس حملے میں 1400سے زائد شامی ہلاک ہوئے، جس میں کم از کم 426بچے شامل تھے۔
اُنھوں نے کہا کہ رپورٹ کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِن حملوں سے تین روز قبل شام کی کیمیائی ہتھیاروں سے تعلق رکھنے والی ٹیم اِسی علاقے میں موجود تھی۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ راکیٹ اُن علاقوں سے داغے گئے جس پر حکومت کا کنٹرول ہے اوران کا ہدف وہ علاقے بنے جہاں مخالفین کا کنٹرول ہے یا پھر جن مضافات میں لڑائی جاری ہے۔
کیری نے کہا کہ انٹیلی جنس رپورٹ میں پکڑی گئی اطلاعات شامل ہیں جن میں اعلیٰ شامی حکام خود زہریلی گیس کے حملے کی تصدیق کرتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے اس بات کا عندیہ نہیں دیا کہ صدر براک اوباما کیا کارروائی کرنا چاہتے ہیں، لیکن اتنا کہا کہ امریکہ فیصلے اور وقت کے تعین کا معاملہ خود ہی طے کرے گا۔
تاہم، اُنھوں نے واضح طور پر یہ نہیں بتایا کہ امریکہ کیا کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
کیری نے کہا کہ جمعے کے روز جس رپورٹ کو ’ڈی کلاسی فائی‘ کیا گیا ہے اُس میں دیے گئے ثبوت ظاہر کرتے ہیں کہ دمشق کے قریب ہونے والے اس حملے میں 1400سے زائد شامی ہلاک ہوئے، جس میں کم از کم 426بچے شامل تھے۔
اُنھوں نے کہا کہ رپورٹ کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ اِن حملوں سے تین روز قبل شام کی کیمیائی ہتھیاروں سے تعلق رکھنے والی ٹیم اِسی علاقے میں موجود تھی۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ راکیٹ اُن علاقوں سے داغے گئے جس پر حکومت کا کنٹرول ہے اوران کا ہدف وہ علاقے بنے جہاں مخالفین کا کنٹرول ہے یا پھر جن مضافات میں لڑائی جاری ہے۔
کیری نے کہا کہ انٹیلی جنس رپورٹ میں پکڑی گئی اطلاعات شامل ہیں جن میں اعلیٰ شامی حکام خود زہریلی گیس کے حملے کی تصدیق کرتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے اس بات کا عندیہ نہیں دیا کہ صدر براک اوباما کیا کارروائی کرنا چاہتے ہیں، لیکن اتنا کہا کہ امریکہ فیصلے اور وقت کے تعین کا معاملہ خود ہی طے کرے گا۔