اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام کی لڑائی میں بڑے پیمانے پر مظالم جاری ہیں، جس میں غیرملکی لڑاکوں کی دراندازی جاری ہے اور انتہا پسند گروہوں کی طاقت بڑھتی جا رہی ہے۔
شام کے بارے میں اقوام متحدہ کے انکوائری کمیشن نے اُن چیدہ چیدہ باتوں کی نشاندہی کی ہے جن کے باعث سارے خطے پر تنازع کے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ ’یہ اثرات اب شام کے علاقے تک محدود نہیں رہے‘۔
کمیشن کے سربراہ، پائلو پنیرو نے کہا ہے کہ دولت الاسلامیہ کے شدت پسندوں نے مشرقی شام کے ساتھ ساتھ شمالی اور مغربی عراق کے ایک وسیع علاقے کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دولت الاسلامیہ کے عراق میں فتوحات کے باعث اُس کی حربی صلاحیتوں کو فروغ ملا ہے جب کہ شدت پسند شامی افواج سے لڑنے کے برعکس زیادہ تر شام کے دیگر حکومت مخالف گروہوں کے ساتھ آپسی جنگ و جدل میں مصروف ہیں۔
بدھ کے روز شامی باغیوں کے کم از کم دو مختلف گروہوں نے شام سے اسرائیل کے گولان ہائیٹس کی طرف جانے والے سرحدی راستے پر قبضہ حاصل کر لیا ہے، جس دوران اُن کی شامی افواج سے شدید لڑائی ہوئی، جس میں کم ازکم 20 فوجی مارے گئے۔ اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ یہ لڑائی اسرائیلی علاقے کے اندر پہنچ گئی، جس سے کم از کم ایک اسرائیلی اہل کار زخمی ہوا۔
ادھر، امریکی صحافی پیٹر تھیو کرٹس، جنھیں تقریباً دو برس قبل شام میں شدت پسندوں نے قید کر لیا تھا، بدھ کے روز اخباری نمائندوں سے بات چیت کی، جس سے ایک ہی دِن قبل وہ امریکہ واپس پہنچے ہیں۔
اُنھوں نے ابلاغ عامہ کی طرف سے اُن کے معاملے کو دی گئی تشہیر پر حیرت کا اظہار کیا، اور اپنی بازیابی کے لیے کی جانے والی کوششوں پر شکریہ ادا کیا۔
ایسے میں جب لڑائی جاری ہے، وائٹ ہاؤس نے ڈگلس مک کین کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، جو ایک امریکی شہری تھے جو شام میں شدت پسندو ں کے ساتھ لڑتے ہوئے ہلاک ہوا۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کی خاتون ترجمان، کیٹلین ہائیڈن نے منگل کے روز ایک بیان میں کہا کہ اہل کاروں کو مک کین کی شام میں موجودگی کے بارے میں علم تھا۔
امریکی اہل کار جانتے ہیں کہ شام اور عراق میں درجنوں امریکی شدت پسندوں کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔ ہائیڈن نے کہا کہ حکومت کی طرف سے یہ کوششیں جاری ہیں کہ اپنے شہریوں کو اس بات پر قائل کیا جائے اور روکا جائے کہ وہ تشدد پر مبنی جہاد کی خاطر بیرون ملک سفر سے اجتناب کریں۔
مک کین کے چچا نے ’سی این این‘ کو بتایا ہے کہ 33 برس کے اس شخص نے کئی سال قبل عیسائیت ترک کرکے اسلام قبول کرلیا تھا۔