شام میں حزب مخالف کے مرکزی گروپ نے سوئٹزرلینڈ میں آئندہ بدھ کو بین الاقوامی حمایت یافتہ مذاکرات میں شرکت پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔
شام کی قومی اتحاد یا سیرین نیشنل کوئیلیشن کے دفتر کے مطابق 73 میں سے 58 اتحادیوں نے صدر بشارالاسد کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے اس ’جنیوا ٹو‘ نامی عمل میں شرکت کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
دیگر 44 ووٹروں نے اس سے دستبردار ہوتے ہوئے اپنے ووٹ کا ستعمال نہیں کیا۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ووٹ کے اس عمل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ راستہ تمام شامیوں کو بالآخرایک بہتر مستقبل کی طرف لے جائے گا‘‘۔
ایک عبوری حکومت کے قیام کے لیے استنبول میں شام کی حزب مخالف کی تنظیموں کی ملاقات ہوئی جن پر امریکہ کی طرف سے شدید دباؤ تھا کہ وہ جنیوا میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کریں۔
شام کے صدر کی طرف سے اقتدار سے علیحدگی کے وعدے کے بغیر کئی رہنما نے بات چیت میں شرکت سے انکار کر چکے ہیں۔
شام کی حکومت تمام باغیوں کو دہشت گرد سمجھتی ہے اور امن مذاکرات کے مرکزی نکتے کو نئی حکومت کے قیام سے ہٹا کر انتہا پسندی سے جنگ کی طرف لے جانے کی کوشش کر چکی ہے۔
مسٹر کیری نے شام کے صدر کو انتباہ کیا تھا کہ جنیوا میں ہونے والے پہلی کانفرنس کے اہداف کے حصول کے لیے دباؤ ڈالنے کا آپشن امریکہ کی دسترس سے باہر نہیں۔
دریں اثناء دمشق کہتا ہے کہ انہوں نے روس کو ملک کے سب سے بڑے شہر حلب میں جنگ بندی اور باغیوں سے قیدیوں کے تبادلے کا منصوبہ پیش کر رکھا ہے۔
شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے جمعہ کو اپنے ماسکو کے دورے میں کہا کہ یہ تجاویز باغیوں سے امن مذاکرات کی تیاریوں کے سلسلے میں پیش کی گئی ہیں۔
شام کی قومی اتحاد یا سیرین نیشنل کوئیلیشن کے دفتر کے مطابق 73 میں سے 58 اتحادیوں نے صدر بشارالاسد کے نمائندوں کے ساتھ بات چیت کے اس ’جنیوا ٹو‘ نامی عمل میں شرکت کے حق میں ووٹ دیا ہے۔
دیگر 44 ووٹروں نے اس سے دستبردار ہوتے ہوئے اپنے ووٹ کا ستعمال نہیں کیا۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے ووٹ کے اس عمل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ راستہ تمام شامیوں کو بالآخرایک بہتر مستقبل کی طرف لے جائے گا‘‘۔
ایک عبوری حکومت کے قیام کے لیے استنبول میں شام کی حزب مخالف کی تنظیموں کی ملاقات ہوئی جن پر امریکہ کی طرف سے شدید دباؤ تھا کہ وہ جنیوا میں ہونے والے مذاکرات میں شرکت کریں۔
شام کے صدر کی طرف سے اقتدار سے علیحدگی کے وعدے کے بغیر کئی رہنما نے بات چیت میں شرکت سے انکار کر چکے ہیں۔
شام کی حکومت تمام باغیوں کو دہشت گرد سمجھتی ہے اور امن مذاکرات کے مرکزی نکتے کو نئی حکومت کے قیام سے ہٹا کر انتہا پسندی سے جنگ کی طرف لے جانے کی کوشش کر چکی ہے۔
مسٹر کیری نے شام کے صدر کو انتباہ کیا تھا کہ جنیوا میں ہونے والے پہلی کانفرنس کے اہداف کے حصول کے لیے دباؤ ڈالنے کا آپشن امریکہ کی دسترس سے باہر نہیں۔
دریں اثناء دمشق کہتا ہے کہ انہوں نے روس کو ملک کے سب سے بڑے شہر حلب میں جنگ بندی اور باغیوں سے قیدیوں کے تبادلے کا منصوبہ پیش کر رکھا ہے۔
شام کے وزیر خارجہ ولید المعلم نے جمعہ کو اپنے ماسکو کے دورے میں کہا کہ یہ تجاویز باغیوں سے امن مذاکرات کی تیاریوں کے سلسلے میں پیش کی گئی ہیں۔