شام نے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف حالیہ کاروائیوں کے دوران گرفتار کیے گئے 900 سے زائد قیدیوں کی رہائی کا اعلان کیا ہے۔
بدھ کو جاری کیے گئے سرکاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے "حالیہ واقعات" میں ملوث ان 912 قیدیوں کو رہا کردیا ہے جو، حکومتی بیان کے مطابق، "قاتلوں" کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔
سرکاری خبررساں ایجنسی 'صنعا' کے مطابق اس سے قبل بھی 1700 سے زائد قیدیوں کو رواں ماہ کے آغاز میں رہا کیا گیا تھا۔
دریں اثنا لندن میں قائم شامی حزبِ مخالف کی حمایتی تنظیم 'سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس' نے دعویٰ کیا ہے کہ صوبے دارعا میں سرکاری افواج نے تشدد کے تازہ کاروائیاں کی ہیں۔
تنظیم کے مطابق بکتر بند گاڑیوں میں سوار شامی فوجی دستے دارعا کے ایک قصبے میں داخل ہوگئے ہیں جب کہ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی نے کہا ہے کہ سرکاری افواج اورباغی فوجیوں کے درمیان علاقے میں جھڑپیں ہوئی ہیں۔
ادھرحکومت مخالفین کے خلاف پرتشدد کاروائیاں بند کرنے کے لیے صدر بشار الاسد کی حکومت پر عالمی دبائو میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور پڑوسی ملک ترکی نے شامی رہنمائوں کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ترک وزیرِ خارجہ احمد اوغلو نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ان کا ملک شام کے مرکزی بینک کے ساتھ رابطے منقطع کرنے کے ساتھ ساتھ شام کو ہتھیاروں کی فراہمی اور دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کا معاہدہ بھی معطل کر رہا ہے۔