شام کے حکومت مخالف کارکنوں نے کہاہے کہ ملک کی سیکیورٹی فورسز نے ہفتے کی صبح چھاپوں کے دوران کئی لوگوں کو گرفتار کرلیا۔ یہ کارروائی جمعے کے روز بڑے پیمانے پر ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کے بعد کی گئی جن میں ہزاروں افراد نے حصہ لیاتھا۔
حکومت مخالفین کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی فورسز نے یہ گرفتاریاں جنوبی شہر درعا میں کیں جوحالیہ ہفتوں میں حکومت مخالف مظاہروں کا ایک اہم مرکز بن چکاہے۔ انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے ہفتے کی صبح دارالحکومت دمشق میں بھی گرفتاریاں کی ہیں۔
جمعے کے روز مظاہرین کے خلاف سیکیورٹی فورسز کی پکڑدھکڑ کے نتیجے میں کم ازکم سات افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ عینی شاہدین کا کہناہے کہ سرکاری دستوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھیاں برسائیں، آنسوگیس استعمال کی اور گولیاں چلائیں ۔
جمعے کی جھڑپوں سے قبل انسانی حقوق کی تنظیم واچ کا اندازہ تھا کہ مظاہرے شروع ہونے کے بعد سے کم ازکم 61 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جمعے کی ہلاکتوں کے بعد اب یہ تعداد بڑھ کر68 ہوگئی ہے۔
حزب اختلاف کی جانب سے ملک میں جاری مظاہرے شام کے صدر بشارالاسد کے گیارہ سال اقتدار اور ان کے خاندان کے لیے خطرے کے طورپر دیکھے جارہے ہیں جو طویل عرصے سے اختیارات پرقابض ہے۔