رسائی کے لنکس

شام : سیکیورٹی اہلکاروں نے حکومت مخالف مظاہرہ ناکام بنادیا


<span class="short_text" id="result_box" lang="tr"><span class="hps">40 yıl &ouml;nce kendi adıyla anlan bozon adlı par&ccedil;acıkların varlığı &uuml;zerine teori geliştiren İngiliz</span> <span class="hps">fizik&ccedil;i Peter</span> <span class="hps">Higgs, ger&ccedil;ekten bu atomaltı par&ccedil;acığın keşfinin ardından Cenevre&#39;de 4 Temmuz&#39;da d&uuml;zenlenen bir bilimsel seminere katıldı</span></span>
<span class="short_text" id="result_box" lang="tr"><span class="hps">40 yıl &ouml;nce kendi adıyla anlan bozon adlı par&ccedil;acıkların varlığı &uuml;zerine teori geliştiren İngiliz</span> <span class="hps">fizik&ccedil;i Peter</span> <span class="hps">Higgs, ger&ccedil;ekten bu atomaltı par&ccedil;acığın keşfinin ardından Cenevre&#39;de 4 Temmuz&#39;da d&uuml;zenlenen bir bilimsel seminere katıldı</span></span>

شام کے جنوبی شہر دارعا میں سرکاری فورسز نے حزبِ مخالف کے ارکان کی جانب سے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرنے کی ایک اور کوشش ناکام بنادی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق دارعا میں پیر کے روز جمع ہونے والے سینکڑوں احتجاجی مظاہرین کو سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کی شیلنگ اور براہِ راست فائرنگ کرکے منتشر کردیا۔ واقعہ میں کسی جانی نقصان کی فی الحال کوئی اطلاع نہیں ملی۔

واضح رہے کہ دارعا گزشتہ ایک ہفتے سے حکومت مخالف مظاہروں کا مرکز بنا ہوا ہے جن کا دائرہ اب ساحلی شہر لتاکیہ اور دارالحکومت دمشق سمیت شام کے کئی شہروں تک پھیل چکا ہے۔

پیر کے روز شام کے جنوبی علاقوں میں کئی روز بعد ایک بار پھر سخت سیکیورٹی انتظامات دیکھنے میں آئے اور سرکاری اہلکاروں کی بھاری نفری حساس علاقوں میں گشت کرتی رہی۔

انسانی حقوق کے عالمی ادارے 'ہیومن رائٹس واچ' نے دعویٰ کیا ہے کہ شام کے جنوبی علاقوں میں 18 مارچ سے شروع ہونے والی حکومت مخالف تحریک میں اب تک 61 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

شامی حکام نے جمعہ اور ہفتے کے روز لتاکیہ میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں کم از کم 12 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ عینی شاہدین اور غیر سرکاری تنظیموں کا کہنا ہے کہ ہلاکتیں پولیس کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ کے نتیجے میں ہوئیں جبکہ حکومت نے تشدد کا ذمہ دار انتہا پسندوں اور غیر ملکی طاقتوں کو قرار دیا ہے۔

پیر کے روز بھی لتاکیہ میں تعلیمی ادارے اور تجارتی مراکز بند رہے اور سڑکیں ویرانی کا منظر پیش کرتی رہیں۔ شام کی حکومت نے شہر میں امن و امان بحال کرنے کیلیے اتوار کے روز فوج تعینات کردی تھی۔

حکومتی اہلکاروں کا کہنا ہے کہ صدر بشار الاسد منگل کو قوم سے خطاب میں ملکی سیاسی نظام میں اہم اصلاحات متعارف کرانے کا اعلان کرینگے۔

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اپنے خطاب میں شامی صدر گزشتہ پانچ دہائیوں سے نافذ ہنگامی حالت کے خاتمے کا اعلان کرسکتے ہیں جس کے تحت ملک میں عوامی اجتماعات پر پابندی عائد ہے اور میڈیا کو حکومتی سینسر شپ کا سامنا ہے۔

دریں اثناء ترکی کے وزیرِاعظم رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ انہوں نے گزشتہ تین روز کے دوران شامی صدر سے دو بار فون پر گفتگو کی ہے اور ان پر زور دیا ہے کہ وہ "عوامی مطالبات کا مثبت اور مفاہمانہ جواب دیں"۔

پیر کے روز اپنے ایک بیان میں ترک وزیرِاعظم نے کہا کہ شامی صدر نے ان کی "درخواست کو رد نہیں کیا"۔

XS
SM
MD
LG